خون اور اندھیرے میں ڈوبتا پاکستان محمد نواشریف کی قیادت ،پالیسیوں کی وجہ سے پر امن اورترقی یافتہ بن چکا ہے ، خرم دستگیر خان
ؒسیالکوٹ :۔ 22مئی 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
آج پاکستان میں سرمایاکاری کا ساز گار موحول ہے ، دہشت گردی کے باعث اپنا کاروبار سمیٹ کر بنگلہ دیش اور افریقی ممالک جانیوالے سرمایہ کار اب واپس آ رہے ہیں حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران برآمدات میں اضافے ،فروغ کیلئے خصوصی توجہ دی ،دنیا میں کساد بازاری کی وجہ سے ہماری برآمدات میں کمی آئی ہے، وفاقی وزیر تجارت کا بزنس کمیونٹی کے اجلاس سے خطاب
‘وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ خون اور اندھیرے میں ڈوبتے پاکستان کو چار سال پہلے ہمارے حوالے کیا گیا جو آج وزیراعظم محمد نواشریف کی قیادت اور پالیسیوں کی وجہ سے ایک پر امن اورترقی یافتہ پاکستان بن چکا ہے ،آج پاکستان میں سرمایاکاری کا ساز گار موحول ہے ۔ وہ پاکستان سپورٹس گڈز ایسوسی ایشن کے ایڈیٹوریم میں بزنس کمیونٹی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر چئیر مین خرم اسلم بٹ ، قائد سیالکوٹ ریاض الدین شیخ، محمد اعجاز غوری ، سعادت علی ، رانا نصیر، عرفان الٰہی، خرم خان، محمد حنیف خان ، خاور انور خواجہ، ملک محمد اشرف اعوان، ذوالفقار ملک سمیت درجنوں افراد موجود تھے وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018کو روس جرمنی اور دبئی میں ہونے والی تجارتی نمایشوں میں بھر پور حصہ لیں انہوں نے کہا کہ ہمارے ای کامرس میں بہت پیچدگیاں تھی جن کو دور کرنے کے لیے ہم قانون سازی کر رہے ہیں خرم دستگیر نے کہا کہ اس وقت ہم نے پاکستانی ایمبسیوں میں 78 کمرشل افسران میرٹ پر بھرتی کیے ہیں جن کا کوئی سیاسی بیک گرائونڈ نہیں ہے ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے کا 1/4 سڑکوں کی تعمیر اور 3/4 پاکستان میں توانائی کے سیکٹر کو تعمیر کرنا ہے اس ضمن میں ساہیوال کا پاور کول منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور اس سے بجلی کی پیداوار شروع ہو چکی ہے اس کا جلد میاں نواز شریف افتتاح کریں گے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تو ایکسپورٹ بڑھانے کے حق میں ہیں مگر بیورو کریسی سپیڈ بریکر بنی ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ ریلوے کے نظام کو جدید بنانے کے لیے دس ارب ڈالر کی خطیر رقم سے کام شروع کیا جائیگا پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے لوگ اپنا کاروبار سمیٹ کر بنگلہ دیش اور افریقی ممالک میں چلے گئے تھے جو اب واپس ا ٓرہے ہیں ۔
قبل ازین چئیر میں پاکستان سپورٹس گڈز ایسوسی ایشن خرم اسلم بٹ نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ چار برسوں کے دوران برآمدات میں اضافے اور فروغ کیلئے خصوصی توجہ دی ہے لیکن دنیا میں کساد بازاری کی وجہ سے ہماری برآمدات میں کمی آئی ہے۔ میں یہاں یہ بتانا مناسب سمجھتا ہوں کہ برآمدات میں کمی صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ انڈیا، بنگلہ دیش، چائنہ، تھائی لینڈ، ویت نام بھی برآمدات میں کمی کا شکار ہیں۔
سیالکوٹ کے برآمد کنندگان اپنی مصنوعات کی فروخت اور صنعت کو فروغ دینے کیلئے نمائشوں اور وفود کی صورت میں دنیا کے مختلف حصوں میں دورے کرتے ہیں۔ ہم پر امید ہیں کہ ہمارے صنعتکار اور برآمد کنندگان سخت جدوجہد کررہے ہیں تاکہ برآمدات کی دوڑ میں دنیا کی مارکیٹوں کے رویوں پر قابو پایا جاسکے اور پاکستان کیلئے زرمبادلہ لے کر آئیں۔ ریاض الدین شیخ صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی خصوصی شفقت کی وجہ سے پاکستان سپورٹس گڈز مینوفیکچرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کو EDFبورڈ کا ممبر بنایا گیا۔
سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی علی بابا کیساتھ معاہدہ کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں اور گزارش کرتے ہیں کہ گورنمنٹ آف پاکستان اس سلسلہ میں علی باباکی رجسٹریشن میں خصوصی رعایت حاصل کرے تاکہ پاکستان کے برآمد کنندگان زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔اس کے علاوہ پے پال کی پیمنٹس کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ گزارش ہے کہ مینوفیکچرر برآمد کنندہ کی شرط کو ختم کیا جائے اور 7% فیصد مراعات تمام برآمد کنندگان کو دیا جائے۔
میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ گورنمنٹ ٹیکستو تمام برآمد کنندگان سے وصول کرتی ہے مثال کے طور پر ای ڈی ایف، انکم اینڈ سیلز ٹیکس، وڈ ہولڈنگ ٹیکس آن ایکسپورٹ، ود ہولڈنگ ٹیکس آن کیش ود ڈرال،b۔90دن میں 7% فیصد مراعات حاصل کرنے کیلئے درخواست والی شرط کو ختم کیا جائے اس لئے کہ سٹیٹ بینک کے پاس Amended SROs/SOPsبہت دیر سے پہنچتے ہیں۔ اگر آپ اس شرط کو ختم نہیں کرسکتے تو 180دن تک زیادہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ برآمدکنندگان فائدہ اٹھا سکیں۔
اس کی مثال میں آپ کو دے سکتا ہوں کہ 11جنوری 2017 کو وزیر اعظم صاحب پاکستان نے مراعاتی پیکیج کا اعلان کیا۔ 02 فروری 2017 کو SROs جاری ہوئے۔ کہ اس کے بعد 18 اپریل تک کسی بھی بینک یا سٹیٹ بینک کے پاس SOPs موجود نہیں تھے۔ 08اپریل 2017 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کو 7% فیصد مراعاتی درخواست وصول کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ 16جنوری 2017 سے لیکر 16 اپریل 2017 تک 90دن پورے ہوجاتے ہیں۔
نیا نوٹیفکیشن 120 دن کا جاری ہوا جو ابھی تک بینکوں میں دستیاب نہیں ہیں اور 120 دن ختم ہونے والے ہیں۔ c۔HS Codesجو جس متعلقہ ایسوسی ایشن کا ہے، اسے دیا جائے مثال کے طور پر 6216اور 6116 گلوز ایسوسی ایشن سے لیکر کسی اور ایسوسی ایشن کو دیدیا گیا ہے۔ اگر آپ بہتر سمجھتے ہیں تو دو یا دو سے زیادہ ایسوسی ایشن کو اجازت دی جائے ۔ وزیر اعظم کے 7% فیصد مراعات کے پروگرام کو بغیر دیر کیئے ہوئے 30 جون 2018 تک کردیا جائے تاکہ برآمد کنندگان زیادہ سے زیادہ کوشش اور محنت کرکے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کریں اور پاکستان کیلئے زرمبادلہ کماسکیں۔
خرم بٹ نے کہا کہ4%فیصد مراعات پروگرام کیلئے ہماری گزارش ہے کہ اس کو 10% فیصد اضافی برآمدگی پر فکسنہ کیا جائے اس کو مختلف تناسب کے حساب سے دیا جائے تاکہ چھوٹے برآمدکنندگان زیادہ سے زیادہ محنت کریں۔ ہماری گزارشات کچھ اس طرح ہیں کہ 10% فیصد اضافہ والے کو 4%فیصد، 7.5%فیصد اضافے والے کو 3.5%فیصد اور 5%اضافے والے کو 3%فیصد مراعات دی جائیںسے متعلق کچھ SROs ، 578, 579, 580, 582آپ کی وزارت نے جاری کئے ہیں۔
ہماری آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلہ میں بیداری سیمینار کا سیالکوٹ میں بندوبست کیا جائے۔ آج کے حالات میں جہاں تجارت اور برآمدات مشکل سے مشکل ترین ہورہی ہے۔ ان حالات میں بھی سیالکوٹ کے صنعتکار اور برآمد کنندگان اپنی طرف سے بھرپور برآمدات کو بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن ریفنڈ میں تاخیر سے برآمدکنندگان کیلئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ سیالکوٹ کے برآمدکنندگان کی طرف سے میری آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں ریفنڈ دلوانے میں آپ اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان گورنمنٹ نے Importکیلئے رقم کی حد 10,000امریکی ڈالر مقرر کی ہے۔ یہ حد بہت تھوڑی ہے ہماری آپ سے گزارش ہے کہ اس حد کو بڑھا کر 50,000امریکی ڈالر کیا جائے۔