پاکستان

بلدیہ ٹاؤن میں پینے کے پانی کی شدید قلت سے متعلق ایم کیوایم کے کامران اختر کا توجہ دلاؤ نوٹس

کرچی ۔19مئی2017ء
(بشیر باجوہ ببیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
بلدیہ ٹاون میں پانی مافیہ اور صنعتی علائقہ میں لائنوں سے چوری کے باعث علائقے کو کربلا بنا دیا گیا ہے مکتا ہے تو کوکاکولا کی طرح کالا اور گندہ پانی ملتا ہے علیحدہ لائن کی کیلیئے کیا مشکلات ہیں کامران اختر کال اٹینشن میں وزیر سے ہاتھ جوڑ کر سوال کرتا ہوں صنعتی علائقہ حکومت کو بلیک میل کرتا ہے پانی دیا جائے لوگ عذاب کا شکار ہیں
کراچی فیدرل گورنمنٹ کو 70 اور سندھ کو 92 فیصد کما کر دیتا ہے کراچی میں پانی کی شدید قلت ہے بالخصوص بلدیہ میں تقریبا 12 لاکھ کی آبادی ہے غریب مڈل کلاس اور مزدور پیشہ طبقہ رہایش پذیر ہے لوگ صبح اپنی روزی کی تلاش میں اور شام کو ڈبے اٹھا کر کھارے پانی کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں 3 3 ماہ بعد آدھا گھنٹہ وہ بھی کوکا کولا سیوریج ملا پانی فراہم کیا جاتا ہے بہت سے علاقوں میں 6ماہ 2 سال بعد اور بعض ایریاز میں بلکل نہیں آتا تقریبا 8 سالوں سے میں ایسے گھروں کو جانتا ہوں جہاں میت کے غسل کے لیے پانی نہیں تھا آپ تصور کریں کیا گزر رہی ہوگی لواحقین پر اور میرے پاس بھی جواب نہیں تھا انھیں تسلی دینے کو بلدیہ ٹاون کے دو سورسز ہیں پانی کی سپلائی کے HTM اور FTMحب میں تو برسات نہ ہونے کا کہا جاتا ہے کے 3 سے جو پانی آتا تھا اس کا کچھ نہیں پتا ایف ٹی ایم سے جو پانی آتا ہے اس میں بے شمار چوری ہوتی ہے واٹر مافیا سرگرم ہے انڈسٹریل ایریا میں سینکڑوں غیر قانونی کنیکشن دیے گئے واٹر بورڈ اور پولیس کی سرپرستی میں حکومت نے اقدامات کیے ہیں ہایئڈرنت مافیا کے خلاف پر ابھی بے شمار ہایئڈرنت موجود ہیں انڈسٹریل ایریا کے قاسم سراج تیلی اور دیگر حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں انڈسٹریل ایریا کو بھی پانی دیا جاہے پر بلدیہ کی عوام کو بھی اسکا حق دیا جاہےھکومت کے ہر بار بلند بانگ دعوے سنے پر کے فور پر اور نہ ہی 65 ملین گیلن کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا اسے ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیا گیا بےشمار مرتبہ حکومت کی توجہ مبذول کروائی گئی واٹر بورڈ سے لاتعداد میٹنگز کی گئی 2 سال کی محنت کے بعد ایک پی سی ون تیار کیا گیا ہے جو منسٹر صاحب کی ٹیبل پر ہو گی
برائے مہربانی ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ بلدیہ ٹاون کے لیے ایک علیحدہ لاہن کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جاہے اس منصوبے سے تقریبا مسلہ حل ہو جاہے گا جلد از جلد منصوبہ شروع کیا جاہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button