عمران خاں اور دوسرے جمہوریت مخالفین کو اب انتخابات کے پراسس میں شریک ہو جانا چاہئے
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سول اور عسکری قیادتوں کے مابین نیوز لیکس کا معاملہ طے ہونے کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ روز سرگودھا میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس فوج یا حکومت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ تھا۔ اسے جس طریقے سے حل کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہو گیا ہے کہ کمزور کے لئے الگ قانون ہے اور طاقتور کے لئے الگ۔ انہوں نے نیوز لیکس انکوائری کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا تقاضہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس معاملہ پر ایسا کیا تھا جو حل کیا گیا۔
بدقسمتی سے عمران خاں اور بعض دوسرے جمہوریت مخالف حلقوں کی جانب سے موجودہ حکومت کے آغاز ہی سے کسی نہ کسی سازشی تھیوری کے تحت حکومت پر ملبہ ڈال کر ماضی کی طرح جمہوری نظام کی بساط الٹانے کی سازشیں شروع کر دی گئی تھیں۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے متعدد مواقع پر عسکری ادارے کو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی مگر سول اور عسکری قیادتوں میں نیوز لیکس کا معاملہ آئین کے تقاضوں کے مطابق حل ہونے کے باعث حکومت اور سسٹم کے خلاف ان کی آخری سازش بھی دم توڑ گئی ہے جس پر مایوس اور برافروختہ ہوتے ہوئے عمران خاں اب الیکشن کمشن اور عدلیہ کے بعد افواج پاکستان پر بھی کیچڑ اچھالنے کے درپے ہو گئے ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ آج ظاہر ہو گیا ہے‘ کمزور اور طاقتور کے لئے الگ الگ قوانین ہیں۔ بادی النظر میں عسکری ادارے پر حکومت سے ’’مک مکا‘‘ کا الزام عائد کرنے کے مترادف ہے۔ درحقیقت ان کی اکھاڑ پچھاڑ کی سیاست کا محور ہی عسکری ادارہ تھا جس کے حوالے سے وہ حکومت کے خلاف امپائر کی انگلی اٹھنے کے اشارے دیتے رہے، تاہم سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دور میں بھی ان کی بندوق کے زور پر حکومت کی بساط الٹوانے کی خواہش پوری نہ ہو سکی جبکہ اب موجودہ آرمی چیف کے دور میں پانامہ اور نیوز لیکس کے ایشوز پر بھی ان کی وزیراعظم کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر نکلوانے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی چنانچہ اب انہوں نے مایوس ہو کر عسکری ادارے کو بھی رگیدنا شروع کر دیا ہے۔ یہ منفی سیاست کا ایک بھیانک پہلو ہے جس میں محض اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کی خاطر ہر قومی ادارے اور ہر شخصیت پر انگلیاں اٹھا کر کیچڑ اچھالنے کا چلن اختیار کیا گیا ہے۔ حکومت اور عسکری ادارے نے گزشتہ روز افہام و تفہیم سے نیوز لیکس کا ایشو طے کرکے درحقیقت آئین کی حکمرانی اور اس کے تحت سول اتھارٹی کی بالادستی پر مہر تصدیق ثبت کی ہے جس میں لامحالہ سسٹم کو مزید استحکام حاصل ہو گا جبکہ آئین کے تحت سول اتھارٹی کو تسلیم کرکے عسکری ادارے نے ملک کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ اب عمران خاں اور حکومت کے خلاف ماورائے آئین اقدام کی توقع رکھنے والے دوسرے عناصر کو اپنی سازشی پٹاری بند کرکے جمہوریت کی گاڑی ٹریک پر چلتے رہنے میں معاونت کرنی چاہئے اور آئندہ انتخابات کے پراسس میں شریک ہو جانا چاہئے بصورت دیگر وہ اور ان کی سیاست قصہ پارینہ ہو جائے گی۔