شب برات کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
امام ابو عیسٰی محمد بن عیسٰی ترمذی متوفی ۳۷۹ھ روایت کرتے ہیں:
(۱)-حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا میں باہر نکلی تو دیکھا کہ آپ بقیع کے قبرستان میں تھے آپ نے فرمایا: کیا تم کو یہ خطرہ تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں گمان کیا تھا کہ شاید آپ اپنی دوسری ازواج کے پاس گئے ہیں آپ نے فرمایا: بے شک اللہ عزوجل نصف شعبان کی شب کو آسمان دنیا کی طرف ( اپنی شان کے مطابق) نازل ہوتا ہے اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ لوگوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث: ۷۳۹)
امام محمد بن یزید قزوینی ابن ماجہ متوفی ۲۷۳ھ روایت کرتے ہیں:
(۲)-حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات ہو تو اس رات میں قیام کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھو کیونکہ اللہ تعالٰی اس رات میں غروب شمس سے آسمان دنیا کی طرف نازل ہوتا ہے پس فرماتا ہے سنو! کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے تو میں اس کو بخش دوں سنو! کوئی رزق طلب کرنے والا ہو تو میں اس کو رزق دوں سنو! کوئی مصیبت زدہ ہے تو میں اس کو عافیت میں رکھوں سنو! کوئی سنو! کوئی( وہ یونہی فرماتا رہتا ہے) حتٰی کہ فجر ہو جاتی ہے
(سنن ابن ماجہ رقم الحدیث:۱۳۸۸)
(۳)-حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالٰی شعبان کی شب کو متوجہ ہوتا ہے اور تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے ما سوا شرک اور کینہ پرور کے۔
(سنن ابن ماجہ رقم الحدیث:۱۳۹۰)
امام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی متوفی۴۵۸ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں:
(۴)-حضرت ابو ثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب نصف شعبان کی شب ہوتی ہے تو اللہ تعالٰی اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے مومنوں کو بخش دیتا ہے اور کافروں کو مہلت دیتا ہے اور کینہ رکھنے والوں کو ان کے کینہ کے ساتھ چھوڑ دیتا ہے حتٰی کہ وہ اپنے کینہ کو ترک کر دیں۔
(شرط الایمان ج ۲ ص ۲۱، مجمع الزوائد ج۸ص۶۵)
(۵)-حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی شب ہوتی ہے تو ایک منادی ندا کرتا ہے کہ کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے تو میں اس کو بخش دوں کوئی سائل ہے تو میں اس کو عطا کروں پس جو شخص بھی سوال کرتا ہے اس کو اللہ تعالٰی عطا فرماتا ہے ما سوا فاحشہ رنڈی کے یا مشرک کے۔
(شعب الایمان ج ۲ص ۲۱)
شب برات کا انکار کرنا سوائے جہالت کے اور کچھ نہیں ان تمام احادیث میں سراحت کے ساتھ شب برات کی فضیلت اور اہمیت کو بیان کیا گیا یاد رکھیں یہ پیش کردہ احادیث صحاستہ اور دیگر مستند کتابوں سے یہ پیش کی گئی ہیں شب برات کا انکار کرنیوالوں سے ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ تم ان احادیث کے بارے میں کیا کہو گے؟ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ ان میں بعض احادیث ضعیف ہیں تو اس کو جواب یہ ہے کہ ضعیف احادیث بھی فضائل میں قبول ہوتی ہیں پھر بھی اگر کوئی ضعیف ضعیف کی رٹ لگاتا ہے اور دعوہ یہ کرتا ہے کہ میں اہل حدیث ہوں پھر اس سے یہ سوال ہے کہ کسی حدیث کو ضعیف کہنا کس حدیث میں لکھا ہے اس لیے کہ ان نام نہاد اہل حدیثوں کا دعوہ تو یہ ہے کہ ہم تو صرف وہی بات مانتے ہیں جو احادیث میں ہوکسی امام کی بات نہیں مانتے تو پھر ثابت کریں کہ کسی حدیث کو جو ضعیف کہتے ہیں یہ کس حدیث سے ثابت ہے اب آئیں شب برات کی طرف تو ان احادیث سے شب برات کی فضیلت معلوم ہونے کے بعد یہ بھی یاد رکھیں کہ شب برات کو لوگ مساجد میں جا کر یا گھروں میں نوافل پڑھتے ہیں توبہ و استغفار کرتے ہیں اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور تلاوت قرآن کرتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر درود پڑھتے ہیں اور اللہ پاک سے دعا اور مناجات کرتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں یعنی اللہ کا ذکر کرنا توبہ و استغفار کرنا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اللہ پاک سے دعا اور مناجات کرنا یہ سارے اعمال وہ ہیں جو اوپر پیش کردہ احادیث سے ثابت ہیں تو پھر شب برات کا انکار کرنے والے یہ سوچیں کہ وہ لوگوں کو اللہ کی یاد سے دور کر کے سورہ بقرہ کی آیت نمبر:۱۱۴ جس میں فرمایا گیا :ترجمہ اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا نام ذکر کئے جانے سے روکا ۔ سوچیں کہ وہ اس آیت کا مصداق بن رہے ہیں لہٰذا ہماری درخواست ہے ان لوگوں سے جو شب برات کا انکار کرتے ہیں اور لوگوں کے ذہنوں میں شک و شبہات پیدا کرتے ہیں کہ خدا کے لیے وہ اپنے اس رویہ سے باز رہیں اور لوگوں کو نصف شعبان میں توبہ و استغفار اور دعا اور مناجات کرنے دیں چونکہ یہ قبولیت والی رات ہے شائد کہ کوئی اس رات کو سچی تو بہ کر کہ غفلت کی زندگی سے نکل کر اطاعت کی زندگی اپنا لے اور کوئی اپنے گناہوں پہ معافی مانگ لے اور اللہ پاک اسے معاف فرما دے چونکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس رات کو اللہ پاک اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پہ نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کی مغفرت اور بخشش فرماتا ہے
( سنن ابن ماجہ)
اللہ پاک قرآن اور حدیث کی سمجھ عطا فرمائے