افغان فورسز کی فائرنگ سے شہید افراد کی تعداد 11 ہوگئی
چمن سرحد پر مردم شماری ٹیم پر افغان فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کردی، فائرنگ سے ایف سی اہل کاروں، بچوں اور خواتین سمیت 11پاکستانی شہید اور 40سے زائد زخمی ہو گئے۔
پاکستان نے چمن بارڈر ہرقسم کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا، افغان فورسز کی اشتعال انگیزی کے بعد بارڈر فلیگ میٹنگ اور پاک افغان ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ۔
ڈی جی ایم او پاکستان میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان ہم منصب کو بتا دیا کہ اپنے علاقے میں مردم شماری سمیت سب کام کرتے رہیں گے ۔
افغان بارڈر پولیس نے پیشگی اطلاع کے باوجود جمعے کی صبح چمن سرحد پر منقسم دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں پاکستان کی حدود میں مردم شماری ٹیموں پر اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری ٹیمز کی سیکیورٹی پر مامور ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی،اس حملے میں ایف سی اہلکار اور شہری شہید ہوئے۔
افغان فورسز کی اشتعال انگیزی کے بعد چمن سرحد کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ،پھر پاک افغان ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ،مقامی کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ بھی ہوئی۔
ڈی جی ایم او پاکستان، میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پاکستانی علاقوں اور سیکیورٹی فورسز پر بلا اشتعال افغان فائرنگ و گولہ باری کی مذمت کی۔
انہوں نے افغان ہم منصب کو باور کرایا کہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر سرحد پر منقسم دیہات ہیں، پاکستانی فورسز اور شہری اپنے علاقوں میں کام جاری رکھیں گے۔
افغان ڈی جی ایم او نے تسلیم کیا کہ سرحد دیہاتوں کے درمیان ہے، اس گھاٹی پر نہیں جو پاکستان میں ہے، جیسا کہ سمجھا جا رہا ہے۔
افغان ڈی جی ایم او کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کو دیکھیں گے اور ضروری ہدایات جاری کریں گے۔
ً
آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فورسز 30 اپریل سے مردم شماری کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں، حالاں کہ مردم شماری کے بارے میں افغان حکام کو سفارتی اور عسکری ذرائع سے قبل از وقت مطلع کیا گیا تھا۔
افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ سے جہاں گاؤں لقمان کا ہر گھر متاثر ہوا ہے، وہیں ایک ایسا گھر بھی ہے جس میں ایک نوجوان شہید اور گھر کے تمام افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے چمن میں بارڈر پر افغان بارڈر پولیس کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے ۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لیے دھچکا ہیں، افغان حکومت روک تھام کی ذمے داری پوری کرے۔