کالم,انٹرویو

پریس کلب کی آزادی ۔۔۔۔۔۔ ورکر صحافیوں کی پہلی منزل

کالم:- آصف صدیقی سنئیر صحافی
اس سفر کی ابتداء ہی سے ہمیں معلوم تھا
دور تک چلنا پڑے گا خنجروں کی دھار پر
گوجرانوالہ پریس کلب اپنے قیام سے اب تک طالع آزماوں کی چیرہ دستیوں کا شکار چلی آ رہی ہے ۔ جہاں انصاف کی بجائے طاقت کے زور پر مفاد پرستوں کا ٹولہ اپنے حاشیہ برداروں کے لو لشکر کے ہمراہ زبردستی حق حکمرانی چھین کر ورکر صحافیوں کو نوید اور خوشخبریوں تک محدود کئے موج میلہ اور لوٹ مار میں مصروف ہے ۔ ورکر صحافیوں کے مسائل اور قابض ٹولہ کے مفادات ایک دوسرے کے برعکس ہیں ۔ اہل نظر سے اس حقیقت کو چھپانا ممکن نہیں کہ پریس کلب کی آزادی ورکر صحافیوں کی پہلی منزل ہے ۔ جنہوں نے مطالبات و مذاکرات کی ناکامی کے بعد تحریک کا آغاز کیا ہے ۔ پورے یقین کے ساتھ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ورکر صحافی پریس کلب پر حکومت خود اختیاری حاصل کر کے ہی دم لیں گے اور کوئی طاقت اس مقصد کے حصول میں حائل نہیں ہو سکتی ۔
رموز بزم امکان سے مجھے پردہ اٹھانا ہے
میں اس محفل میں اپنے مقصد آمد سے واقف ہوں
قوانین فطرت اور اصول انسانیت مختلف نہیں ہو سکتے ۔ قانون فطرت ہے کہ’’ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔ ‘‘پریس کلب پر قابض ٹولہ کو ہرزہ سرائی ختم کرتے ہوئے باہمی اختلافات کے مستقل حل کی طرف اپنا ہاتھ بڑھانا چاہیے ۔ ورنہ کلب کے معاملات سنوارنے کیلئے اس کے سواء کوئی چارہ نہیں کہ کامیابی سے ہمکنار ہونے تک ورکر صحافی ’’ پریس کلب بچاؤ‘‘ تحریک شروع کر کے اپنی جدوجہد تیز کریں اور کارگزاروں کی ایک ایسی ٹیم بنائیں جو کشادہ دل ، وسیع اننظر اور تعصبات سے بالاتر خدمت کے اعلی نظریات پر کاربند ہو ۔ صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے تعمیری اور ترقی پسندانہ پروگرام ترتیب دے اور شعبہ صحافت کی ترقی کیلئے ہر ممکن ذرائع اور وسائل کام میں لائے ۔ میرا اپنے ساتھیوں کیلئے پیغام ہے کہ ہمیں کسی سے گھبرانے یا خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہماری تقدیر خود ہمارے ہاتھ میں ہے ہمیں منظم اور متحد ہو کر اپنی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کرنا ہے ۔ عمل تسخیر اور عزم مصمم کے ساتھ ڈٹ جانے سے ہی کامیابی و کامرانی ورکر صحافیوں کے قدم چومے گی ۔
میں دکھا دیتا ہوں سب کو آئینہ الفاظ میں
کیا کروں سچ بولنے کی مجھ کو عادت ہے میاں
تعداد میں برتری نہیں آپ کی جرات اظہا ر آپ کو ہر محاذ پر کامیابی دلا سکتی ہے ۔ کلب پر قابض ٹولہ نے لفظی ضمانتوں اور خیر اندیشیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ ان کی اس چال کو ناکام بنانے کیلئے ورکرصحافیوں کو ان پر قطعی طور پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ورکر صحافیوں کو بدحالی ، غربت و افلاس م کالونی کی تعمیر اور پلاٹ کا جھانسہ دیکر انکے جذبات کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے ۔ ہم کسی کو طاقت یا اثر و رسوخ کی بناء پر خوشامد ، چاپلوسی اور چمچہ گیری کر کے صحافیوں کے مفادات کا سودا نہیں کرنے دیں گے ۔ وقت آگیا ہے کہ کارکن صحافی بیدار ہو جائیں ۔ اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ، صف بہ صف ، پریس کلب بناؤ تحریک کی حمایت میں کمر بستہ ہو جائیں ۔ تحریک کے ساتھی اپنے اندر وہ عزم و استقلال پیدا کریں ۔ جو ہر اوچھے وار کا مقابلہ کر سکے ۔ تمام ساتھیوں کو چاہیے کہ وہ ایک عزم مستقل اور ارادے کے ساتھ میدان عمل میں نکلیں اور اس بات کا عہد کریں کہ ہم اپنے حقوق کے حصول کیلئے کسی کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے ۔کیونکہ ہم نے پریس کلب کی آزادی کا جھنڈا خلوص نیت سے سر بلند کیا ہے ۔ ہمارا مطالبہ آزادی حق و انصاف کی آواز ہے ۔
خدائے ظلمت اسی لئے تو خفا ہے مجھ سے
میں کوہ شب کو بہت زیادہ تراشتا ہوں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button