ترکی:آئینی ترمیمی ریفرنڈم، پولنگ کا آغاز
ترکی کے آئین میں ترامیم اور صدارتی نظام حکومت سے متعلق ریفرنڈم کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے، ریفرنڈم میں زیادہ ووٹ ہاں کو ملے تو آئین میں ترمیم کرکے 2019ء سے پارلیمانی نظام حکومت ختم اور صدر کو مزید اختیارات حاصل ہوجائیں گے ، اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی نظام کو آمریت کا راستہ قرار دیا ہے۔
ترکی میں ریفرنڈم کے لیے مہم زور و شور سے چلائی گئی، حکمراں پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے عوام کو نئے نظام حکومت کی افادیت سے آگاہ کیا ۔
جنوری کے وسط میں ترک پارلیمان نے 18ویں ترمیم منظور کی تھی، جس کے تحت صدر مزید بااختیار ہوجائے گا، امریکا میں رائج نظام حکومت کی طرح صدر وزرا ءکا تقرر کر سکیں گے، وزیراعظم کا منصب ختم کرکے ایک یا ایک سے زیادہ نائب صدر مقرر کیے جاسکیں گے۔
ترک صدر بجٹ کی تیاری کےساتھ ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ اور دیگر احکامات جاری کرسکیں گے ، اس کے لیے اُنہیں پارلیمنٹ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس ترمیم کی مخالفت میں بھرپور مہم چلائی ہے۔ حز ب اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کی منظوری سے ملک آمریت کا شکار ہوجائے گا ۔
ریفرنڈم کے لیے ملک بھر میں 1لاکھ 67ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، ریفرنڈم میں ہاں کے ووٹ زیادہ ہوئے تو ملک میں 2019ءسے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات ایک ہی وقت میں ہوں گے ،نئے الیکشن کی ممکنہ تاریخ 3 نومبر 2019 ء ہے۔
ترکی میں ریفرنڈم کی یورپ اور امریکا مخالفت کررہے ہیں، جس کے جواب میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھاکہ مغرب اپنا مقام یاد رکھے۔