ایڈیٹرکاانتخاب

زرداری کے معاونین کے غائب ہونے پر وزیرداخلہ کا اظہار تشویش

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے آصف زرداری کے 3معاونین کے غائب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح لوگوں کاغائب ہونا خلاف قانون ہے، اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پہلے بلاگرز اور اب پھر ان 3افراد کا واقعہ، کسی صورت قابل قبول نہیں، اسلام آباد سے اٹھائے گئے شخص پر تحقیق کی ہے اور کچھ شواہد بھی ملے ہیں،اس معاملے پر ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی بی سے بھی کہہ دیا ہے، اسلام آباد سے اٹھائے گئے شخص کے بارے میں جو کچھ شواہد وزارت داخلہ کے پاس ہیں ، عدالت سے شیئر کریں گے ۔
چوہدری نثار نے میڈیا بریفنگ میں مزید کہا کہ یہاں آئی این جی اوز خاص ضابطہ کار کے اندر کام کرسکتی ہیں، مادر پدر آزادی کوئی ملک نہیں دے سکتا، پاکستان کے ویزے اس طرح بانٹے گئے کہ نہیں دیکھا گیا کون آر ہاہے، کون جارہاہے، سیکیورٹی کلیئرنس ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں،ہم نے ساڑھے تین سال میں مجموعی طورپر ویزہ سسٹم کو اسٹریم لائن کرنے کے بہت سے اقدامات کیے ہیں،آج کوئی بھی شخص بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ایسے ایسے مشہور نام بغیر دستاویز کے پاکستان آئے لیکن ہم نے دوسرے جہاز سے واپس بھیج دیا، غیر ملکی شادی شدہ خاتون کے لیے اوریجن کارڈ کے بجائے ٹیمپریری ریذیڈنس کارڈ جاری ہوگا، 2005ءسے 2008ءتک 103ارب روپے کا زرمبادلہ باہر بھیجا گیا،اس معاملے میں اس وقت کی حکومت اور ایف آئی اے سب ملے ہوئے تھے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ مزید کچھ کہا تو توہین عدالت میں نہ پکڑا جاؤں، پہلے ہی کئی جج مجھ سےناراض رہتے ہیں، یا تو ریکارڈ نظر انداز کیا گیا، یا تباہ کیا گیا، یہاں صحیح کام میں سو رکاوٹیں ہیں، غلط کام کرو تو کوئی پوچھتا نہیں، زرمبادلہ میں جو تھوڑا بہت ریکارڈ ملا ہے اس میں سیاستدان، بیورکریٹ اور بزنس مین شامل ہیں، یہ تو بہت بڑے اسکینڈل کا چھوٹا سا حصہ ہے، خانانی کالیا کیس میں تفتیش کرنے والوں کو گرفتار کرنا پڑا تو کریں گے، ایف آئی سے معاملہ شروع ہوگا، امریکا، عرب امارات اور برطانیہ سے معاونت بھی لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 12سے 14 سال میں چند ہزار روپے میں ریوڑیوں کی طرح نیشنیلٹی بیچی گئی، پشتونوں کو ہرجگہ خوش آمدید کہا گیا، ایک لاکھ 25ہزار شناختی کارڈ نان پشتونوں کے بلاک کیے گئے ہیں، تین ہزار سے زائد افراد نے کارروائی کے ڈر سے ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ شناختی کارڈ واپس کیے، جو پاکستانی نہیں ہے اس کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں ہونا چاہیے، شناختی کارڈ واپس کرنے والے افغان پشتون تھے، لیکن یہاں اینٹی پشتون کی سیاست ہوتی ہے، ایک وزیراعلیٰ اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے آئے اور الزام لگادیا کہ پشتونوں کو روک دیا گیا،اگر جعلی شناختی کارڈ کے خلاف مہم چلائی تو کیا یہ میری ذمہ داری نہیں تھی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جعلی شناختی کارڈ پر کوئی رعایت نہیں دوں گا، غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا قومی جرم ہے، اس میں پشتون اس لیے زیادہ ہیں کہ 35 لاکھ افغان پناہ گزین اس ملک میں ہیں، زیادہ تر انہوں نے ہی بنوائے ہیں، 3لاکھ 53 ہزار شناختی کارڈ بلاک کیے گئے، ایک لاکھ 74 ہزار تصدیق یافتہ غیر ملکی تھی، ایک لاکھ 78 ہزار کو ان بلاک کررہے ہیں، یہ شناختی کارڈز صرف 60دن کے لیے بحال کررہے ہیں، اس میں یہ لوگ اپنا پاکستانی ہونا ثابت کریں،1978ء سے پہلے کا اجراء شدہ ڈومیسائل، زمینی ملکیت کے دستاویز لے آئیں، شناختی کارڈ مستقل بحال ہوجائے گا، اپنے یا اپنے کسی رشتہ دار کی 1990ء سے پہلے کی سرکاری ملازمت کا سرٹیفکیٹ بھی لاسکتے ہیں، 1978ء سےپہلے کی تعلیمی اسناد بھی قابل قبول ہوں گی۔
انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گستاخانہ مواد والی بہت ساری پوسٹس مٹانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ایک ایسی کانفرنس بلانے کی تجویز آئی جس میں او آئی سی ممبران اور سروس پرووائیڈر بھی ہوں، ہم دو تین ماہ میں ایسی ایک میٹنگ بلارہے ہیں، فیس بک کے نائب صدر بھی اگلے ماہ پاکستان آرہےہیں، انہوں نے 80 سے زائد پوسٹس ہٹادی ہیں، آئندہ تین چار دن میں ڈان لیکس کے حوالے رپورٹ آجائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرنل حبیب ظاہر کے اغوا کی گتھی سلجھانے میں چند دن لگیں گے ، نیپال اس سلسلے میں کافی تعاون کر رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button