انٹرنیشنل

شام پر حملے کے بعد امریکی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب اورصدرسے ملاقات

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شام پر حملے کے بعد امریکا اور روس کے درمیان لفظی جنگ عروج پر پہنچ گئی جس کے خاتمے کے لئے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے جہاں انہوں نے پہلے روسی وزیرخارجہ سرگائے لوریف سے کئی گھنٹے تک ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا کہ شام پر حملے کے بعد امریکا اور روس کے درمیان تعلقات بدترین سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
روسی صدر پیوٹن نے امریکی وزیرخارجہ پر واضح کیا کہ امریکا اور روس کے درمیان اعتماد کا فقدان بدترین سطح تک پہنچ گیا اور خاص طور پر دفاعی سطح پر امریکا پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شامی افواج کی جانب سے عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد کہاں ہیں، اور ماسکو سمجھتا ہے کہ کیمائی ہتھیاروں کے کوئی شواہد نہیں تاہم اگر شامی افواج کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے تو وہ ایک الگ بات ہے۔
روسی وزیرخارجہ سے ملاقات کے موقع پر امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ماسکو شام کے معاملے پر بشارالاسد اور ایرانی حمایت یافتہ طبقوں سے دور رہے ۔
اس موقع پرسرگائے لاریف کا کہنا تھا کہ شام روس کا اتحادی ہے اور اتحادیوں پر امریکی حملوں کو روکنا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اقوام متحدہ میں لائی گئی قرارداد ناقابل قبول ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button