حکومت کو قومی سلامتی کی نہیں، پاناما کی پریشانی ہے، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کو قومی سلامتی کی نہیں، پاناما کی پریشانی ہے، عوام میاں صاحب اور ان کے چھوٹے بھائی سے نجات پانا چاہتے ہیں،ہمارے اوپر ایک ظالم حکمران مسلط ہے جس نے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا۔
گڑھی خدابخش میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاسی اور اقتدار کی نہیں نظریات کی جنگ ہے جو جاری ہے۔
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ آج کادن پاکستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے،آج کے دن جمہوریت کے بانی کو پھانسی دی گئی،آج کے دن متفقہ آئین اورعوامی حاکمیت کاتصوردینےوالےکوپھانسی دی گئی،آج کے دن مظلوم اور محکوم قوموں کے لیڈر کو پھانسی دی گئی،آج پوری قوم اشک بار ہے،30 سال گزرنے کے بعد بھی بھٹو کا نام عوام کو اشک بار کر دیتا ہے،آج بھی ہرزبان پر ایک ہی سوال ہے کہ بھٹوکوکیوں پھانسی پرچڑھایا گیا؟ آج بچہ بچہ جانتا ہے کہ بھٹو کا جرم یہ تھا کہ اس نےعوام سے سچا عشق کیا،بھٹو نے عوام کو طاقتور بنانا چاہا، پاکستان کو آزاد خارجہ پالیسی دی، بھٹو نے سامراج کی غلامی سے نجاب دلائی، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،آج تک نہ بھٹو کو انصاف مل سکا اور نہ بھٹو کے وارثوں کو۔
بلاول کہتے ہیں کہ جمہوریت، امن، بچوں کےمستقبل، مضبوط دفاع کےلیےقربانی بھٹونے دیں،آخر کب تک بھٹو کو قتل کرتے رہو گے،کیا ابھی تک آپ کو معلوم نہیں ہوا کہ بھٹو ایک انسان کا نہیں نظریے اور جدوجہد کا نام ہے، 40سال پہلے سامراج اور اس کے حواریوں نے بہت بڑی سازش کی،یہ حکمران عوام کی حمایت سے نہیں بلکہ دھونس اور دھاندلی کے ذریعےاقتدار میں آئے ہیں، ان کی نہ معاشی پالیسی ہے اور نہ ہی خارجہ پالیسی ہے، اندرونی وبیرونی محاذ پر یہ ناکام ہوچکے ہیں، دہشت گردی کے معاملے پر جہاں ملک دو سال پہلے تھا آج بھی وہیں پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد بھی آج کیوں فوجی عدالتوں کی ضرورت پڑی ہے؟ نیشنل ایکشن پلان پر عملد رآمد نہ کرنےکی وجہ سے فوجی عدالتوں کی ضرورت پڑی،نیشنل ایکشن پلان پر عمل اور پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا،پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے جو تمام معاملے کو دیکھے،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنانے کا مطالبہ آج مانا گیا ہے، یہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، یہ لوگ ملک کے لیے نہیں کرپشن کی کمائی کو بچانے کی فکر میں ہیں، یہ عوام کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کرتے، صرف اپنی دولت اور اثاثے بنانے میں لگے ہوئے ہیں، انہیں قومی سلامتی کی نہیں بلکہ پاناما کی پریشانی ہے۔
بلاول نے مزید کہا کہ حکمرانوں سے خیر کی امید نہ رکھو، میاں صاحبان اور ن لیگ ملک میں ترقی کا ڈھول پیٹ رہے ہیں،ترقی، ترقی اور ترقی، میں پوچھتا ہوں کہ ترقی کہاں ہو رہی ہے؟ کہاں پر آپ نے دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی ہیں، یہ کیسی ترقی ہے جو اشتہارات میں ہو رہی ہے، نام نہاد ترقی کے نام پر اربوں روپے اشتہارات پر خرچ کر کے بیوقوف بنایا جا رہا ہے،میاں صاحب سن لیں آپ اپنے آپ کوبیوقوف بناسکتے ہیں مگر 20کروڑ عوام کو نہیں، اگر ترقی ہو رہی ہے تو آئی ایم ایف سے نجات کیوں نہیں مل رہی؟ اگر ترقی ہورہی ہے تو بجلی کے بعد گیس کی لوڈشیڈنگ کیوں بڑھ رہی ہے،منافع بخش ادارے کیوں بیچے جارہے ہیں؟ترقی ہورہی ہے توملز اور کارخانے کیوں بند ہورہے ہیں، کیوں غربت میں اضافہ ہورہا ہے،مزدور بھوکا کیوں سوتا ہے؟ عوام آپ سے کیوں نجات پانا چاہتے ہیں؟اگر واقعی ترقی ہورہی ہے تو چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی کیوں بڑھتا جارہا ہے؟میاں صاحب پاکستان کے عوام آپ سے اور پنجاب کے عوام آپ کے چھوٹے بھائی سے نجات پانا چاہتے ہیں،یہ لوگ آپ کی خریدوفروخت اور دھونس دھاندلی کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں پنجاب میں ہمارے دو رہنماؤں پر قاتلانہ حملے کیے گئے،بابر بٹ کو گھر میں گھس کر قتل کیا گیا، شہبازشریف جو ترچھی ٹوپی پہن کر گڈگورننس کا ڈھول پیٹتے ہیں، انہیں جانا ہو گا، عوام آپ کو نکال کر دم لے گی۔
بلاول نے کہا کہ پچھلے دنوں میاں صاحب اپنے لشکر کے ساتھ سندھ فتح کرنے آئے تھے، ایک شادی ہال میں عوام کے سمندر سے میاں صاحب نے خطاب اوروعدےکیے،میاں صاحب سندھ کے عوام آپ کو اچھی طرح جانتے ہیں،یہاں کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ میاں صاحب کو سندھ اچانک کیوں یاد آیا؟آپ نے تین سال پہلے مٹھی میں تھر کیلئے دو ارب کا اعلان کیا تھا، کیا ہوا اس اعلان کا؟غریب عوام کے لیے میاں صاحب کا دل تڑپتا ہے لیکن دیتے وقت جھوٹے وعدے آپ کو یاد آتے ہیں،ٹھٹھہ اور حیدرآباد کے عوام کو میاں صاحب کے جھوٹے وعدوں کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، وفاق کو کمزور کررہے ہیں، چند نشستیں جیتنے کے لیے چھوٹے صوبوں کے جائز حقوق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں، چند مخصوص علاقوں کے گیس منصوبے منظور کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟پورے ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، سندھ حکومت کی جانب سے پورے پیسے دینے کے باوجود عمر کوٹ کو گیس نہیں دی جارہی ،میاں صاحب اپنے حواریوں میں گیس کنکشن بانٹ رہے ہیں،میاں صاحب سیاسی رشوت دینا بند کردیں،پیپلزپارٹی میاں صاحب کو یہ کھیل نہیں کھیلنے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ آنے والا سال الیکشن کا سال ہے، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں،پارٹی نے منشور کی تیاری شروع کر دی، ہمارا منشور ہرطبقے خصوصاً عورتوں اورنوجوانوں کی بھلائی کا منشور ہوگا،کسان کو فصل کی قیمت اور مزدور کو صحیح اجرت ملے گی،
پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوامی سیاست کی ہے،عوام کو خوشحال دیکھنا اور ترقی پسند پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں، نوجوان ہوں، نوجوانوں کے مسائل بہتر سمجھتا ہوں،ان تنگ نظر حکمرانوں کو نوجوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں،مجھے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے،نوجوانو! آپ پر بہت بڑی ذمے داری ہے، آؤ میرا ساتھ دو، ملک کی تعمیر کریں،آو بھٹو کے خوابوں کی تعبیر کریں ،اپنی ماؤں اور بہنوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ہمارا ساتھ دیں،وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں عورت کا کوئی کردار نہ ہو،بینظیر بھٹو نے عورتوں کے لیے کئی اقدامات کیے تھے، میں بھی چاہتا ہوں عورتوں کو ہر شعبے میں آگے لایا جائے،عورتوں کے لیے ہر شعبے میں برابری کے مواقع ہونے چاہئیں۔
بلاول نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس ملک کوان نااہل ، بزدل اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلائی جائے، اس کے لیے سب کو اٹھنا ہوگا، لڑنا ہوگا، متحد ہونا ہوگا،عوام کو دہشت گردی اور دہشت گردوں کے یاروں سے لڑنا ہوگا،کرپٹ حکمرانوں، جھوٹے اور مکاروں سے، سیاست کو کاروبار بنانے والوں سےعوام کو لڑنا ہوگا، میں عوام کی مدد سے اس ملک کو پھر سے ایک عظیم ملک بناوں گا،ہم سب اس ملک کو پوری دنیا میں عزت دلائیں گے ،پاکستان ترقی پسند، دہشت گردی اور غربت سے پاک ملک ہوگا،اگر عوام تیار ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔