جدید ٹیکنالوجی کا بے جا بڑھتا ھوا استعمال اور اس کے خطرناک نتائج
(کوثر خان کامران ) لندن :-
سیمینار جدید ٹیکنالوجی کا بے جا بڑھتا ھوا استعمال اور اس کے خطرناک نتائج
ایشین خواتین خاص طور پہ پاکستانی خواتین اور بچوں کو معلومات بہم پہنچانے کی غرض سے آج ساوتھ لندن مورڈن میں وھاُں کی انتظامیہ کی طرف سے آج ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا
جس میں ایشین کمیونٹی کی ایک بھاری تعداد نے شرکت کی
علاقہ کی کونسلر برینڈا فریزر جو خود بھی ایک خاتون ھیُں انھوں نے سب شاملین کا پرجوش استقبال کرتے ھوئے اپنے تعارف میں اس بات کو واضح کیا کہ میں نہ صرف اس علاقہ کی کونسلر ھوں بلکہ مئیر بھی ھوں اور ایک مئیر کی حیثیت سے مجھ پہ یہ زمہ داری عائد ھوتی ھے کہ میں ھر کمیونٹی کے ساتھ مساوانہ رویہ اختیار کرتے ھوئے کام کروں یہاں تک کہ میں اپنی ھیُ پارٹی جس کی منتخب کردہ ھوں اس کی غیر جانبدارانہ حمایت نہیں کر سکتی۔
اس بعد باقاعدہ سیشن کا آغاز کیا گیا اور مسٹر ڈیرک کریب ٹری جو کہ ای ٹیکنالوجی میں جانے مانے نام ھیُں انھوں نے جدید ٹیکنالوجی پہ بات کرتے ھوئے آگاہ کیا کہ کس طرح غیر محسوس طریقے سے آجکل ھر انسان ٹیکنالوجی کا محتاج ھو رھا ھے اور نہ صرف اپنی صحت بلکہ اپنی زہنی صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بن رھا ھے
خاص طور پہ ھماری نوجوان نسل اور بچے زیادہ متاثر ھیں جس کی وجہ سے ان کی زہنی نشونما بڑھنے کا گراف کم ھونے کا خدشہ ھے
اپنی بات کو مزید بڑھاتے ھوئی ان کا کہنا تھا کہ عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتا کہ جب آپ کسی بھی ایپ یا ڈیوائس کی تمام قواعد و ضوابط کو قبول کرنے کی حامی بھرتے ھیُں تو یوں سمجھیں کہ آپ اپنے آپ کو ان کی غلامی میں دے رھے ھیں وہ جو چاھیُں آپ کے ڈاٹا کے ساتھ کر سکتے ھیُں
انھوں نے کہا کہ ایک مثبت بات یہ سامنے آ رھی ھے کہ اب چند کمپنییز مل کر کچھ ایسا قانون بنانے کی کوشش کر رھے ھیُں کہ کسی بھی ایپ کے قوانین و ضوابط سات آٹھ صفحات کی بجائے چند ایک ھوں اور مختصر ترین ھوں
مگر اس قانون کو پاس ھونے میں اور سب کمپنیوں پہ لوگوں ھونے میں ابھی ایک لمبا عرصہ درکار ھے
وہاں کی انتظامیہ میں مس یوتھےسٹولن نے ریفریشمنٹ کا انتظام کر رکھا تھا