پاکستانی اسکولوں اور خصوصاً سرکاری اسکولوں(میں ریاضی اور سائنس سیکھنے کے نتائج بہت خراب ہیں
اکیسیویں صدی کیلئے پاکستان کی تیاری
تیسرا حصہ: ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ
پاکستانی اسکولوں) اور خصوصاً سرکاری اسکولوں(میں ریاضی اور سائنس سیکھنے کے نتائج بہت خراب ہیں جس سے پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں حائل دیرینہ مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
149 پنجاب میں ، پنجاب ایگزامینیشن کمیشن ) پی ای سی( کے 2016کے نتائج کے مطابق،پانچویں جماعت کے طالب علموںکا ریاضی کا اوسط سکور صرف 53 فیصد تھا۔
149 پنجاب میں ، پنجاب ایگزامینیشن کمیشن ) پی ای سی( کے 2016کے نتائج کے مطابق، پانچویں جماعت کے طالب علموںکاسائنس کا اوسط سکور صرف 48 فیصد ہے۔
149 پنجاب میں ، این ای اے ایس سروے 2014 کے مطابق،چوتھی جماعت کے طالب علموں کاسائنس کا اوسط سکور 48.7 فیصد ہے
149 پنجاب میں، این ای اے ایس سروے 2014 کے مطابق ،آٹھویں جماعت کے طالب علموں کاریاضی کا اوسط سکور 53 فیصد ہے
آج کے پاکستان میں پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے والدین کے بچوں کو ریاضی اور سائنس کی مناسب تعلیم فراہم نہیں کی جارہی۔
این ای اے ایس 2014 سائنس کا اوسط سکور
پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی تشکیل کا مقصد حکومت کے ساتھ مل کر ہمارے اسکولوں، خصوصاً سرکاری اسکولوں میں جہاں غریب ترین خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچےتعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے معیار میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات سے نمٹنا تھا۔اس وقتپاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کے اراکین کی تعداد 48 ہے جن میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
اکیسیویں صدی کے لئے پاکستان کی تیاری تین حصوں پر مشتمل ایک ایسی دستاویز ہے جسے ریسرچرز اور پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کےتعلیم کے لئے سرگرم کارکنوں نے ترتیب دیا ہے۔ پاکستان الائنس فار میتھس اور سائنس کی سرپرستی بہت سی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں کررہی ہیں۔
اس دستاویز کا مقصد پاکستان کے کمرہِ جماعت ، خصوصاً سرکاری اسکولوں ) جن میں پبلک فنڈنگ سے چلنے والے اسکول بھی شامل ہیں (جہاں پر ملک کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے۔
اس دستاویز کے پہلے حصے کا عنوان ‘ قوموں کی ترقی میں ریاضی اور سائنس کاکردار ‘ تھا جس کی رونمائی 27 جنوری 2017 کو وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کی تھی۔ دستاویز کے پہلے حصے میں ہم نے یہ بتایا تھا کہ ریاضی اور سائنس کس طرح کسی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے بنیادی اشارئیوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔
دوسرے حصے کا عنوان ‘ اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی صورتحال’ تھا جس کی رونمائی 13 فروری 2017 کو ایک ڈیجیٹل تقریب کے ذریعے کی گئی تھی۔ دستاویز کے دوسرے حصے میں ہم نے ریاضی اور سائنس کی تعلیم کی مجموعی صورتحال، اس میں بہتری لانے کیلئے کی جانے والی کوششوں اوران کے نتائج کا خلاصہ بیان کیا تھا۔ہم نے اس بات کا جائزہ لینے کیلئے ایک فریم ورک بھی پیش کیا کہ ریاضی اور سائنس کی صورتحال اتنی خراب کیوں ہے اورحالات کس طرح اس نہج پر پہنچے ہیں۔
تیسری حصے کا عنوان ” ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ” ہے۔ اس حصے میں ہم ایسی تجاویز اور سفارشات پیش کریں گے جن کے ذریعے پبلک پالیسی اور پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اصلاحات لا کر پاکستان میں تعلیم کی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل زیادہ روشن، زیادہ خوشحال اورزیادہ محفوظ ہو۔
ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ ان تجاویز اور سفارشات کا خلاصہ ہے جن کے ذریعے ہم پاکستانی بچوں کو ملنے والی ریاضی اور سائنس کی تعلیم کا معیاربہتر کرسکتے ہیں۔ اس روڈ میپ کی بنیاد اکیسیویں صدی کیلئے پاکستان کی تیاری کے دوسرے حصے میں بیان کی گئی ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات کے تجزئیے کا فریم ورک ہے۔ یہ فریم ورک ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے مسائل سے لے کر انفرادی سطح پر بچوں کو کمرہِ جماعت میں پیش آنے والی مشکلات اور ریاضی اور سائنس کے نصاب کو سمجھنے میں درپیش مسائلکا تجزئیہ کرتا ہے۔ اس دستاویز میں پیش کی جانے والی تجاویز خاص طور پر ریاضی اور سائنس کی تعلیم اور عمومی طور پر تعلیمی شعبے میں بہتری کیلئے ہونےوالی کوششوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہیں۔
ڈاکٹر صبیح انور کی زیرِ سرپرستی چلنے والی تنظیم خوارزمی سائنس سوسائٹی 10 مارچ 2017 کو پنجاب میں روڈ میپ پیش کررہی ہے۔ ریاضی اور سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بہترین دماغ سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں فوری بہتری ، شارٹ ۔ٹرم بہتری اور میڈم۔ ٹرم بہتری لانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو جامع سفارشات پیش کرنے کیلئے جمع ہورہے ہیں۔
پنجاب نے اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ بورڈ نے سائنس پالیسی کی تشکیل کیلئے صوبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کردیا ہے۔ہر سطح پر سائنس کی مقبولیت میں اضافے کیلئے پروگرام ترتیب دینے اور فریم ورک بنانے کیلئے ایک ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی ممبر تنظیموں کی جانب سے شروع کئے جانے والے پروگراموں کو بھی صوبے میں بھرپور پذیرائی ملی ہے۔مثال کے طور پر لیہ میں چیف ایگزیکٹیو آف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے تعاون سےڈی سی او نے لڑکیوں اور لڑکوں کےسرکاری اسکولوں میںآٹھ سائنس میلے منعقد کروائے ہیں ۔
اس رپورٹ کے تینوں حصے یہاں سے ڈاون لوڈ کئے جاسکتے ہیں: http://mathsandscience.pk
مزید معلومات کیلئے آپ زوہیر زیدی(+923450315333) کے ذریعے پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی ٹیم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔