بھارتی ریاست پنجاب میں دو بچوں کا مذھب کے نام پہ وحشیانہ قتل !!!!!
کو ثر خان کوثر لنڈن
ابھی حال ھیُ میں ایک خبر نے جہاں میرے رونگھٹے کھڑے کر دئیے وہیں ھزاروں سوالات بھی دماغ میں جنم دئیے ایسا کیوں ؟؟ کیا وجوہات ہیں ؟؟ کس لئے؟؟ کس کے ایما پہ ؟؟
کیا حاصل ھوا ؟؟
کیا دل کو چین میسر آ گیا ؟؟ کیا گھر کا سکون مہیا ھو گیا
کیا مصیبتوں اور بلاؤں کا رد ھو گیا ؟؟
وہ کونسے عوامل کارفرما ھیں ؟جو سوچوں کو مثبت نہیں ھونے دیتے ؟؟مردوں کا قول ھے کہ عورت ناقص العقل ھے تو پھر مرد کی عقلِ کل کہاں ھے؟ یہ کیسا شعور ھے ؟ یہ کیسی تعلیم ھے ؟
یہ ھمارے معاشرے کا کونسا المیہ ھے ؟ یہ کیسی تہذیب ھے۔؟؟ ایک لا متناہی سوالات کا سلسلہ میرے سامنے آن کھڑا ھوا ھے ایک ہولا دینے والا مستقبل ، ایک نفرت ،حسد اور قدورت کی آگ میں لپٹا ھوا مستقبل ؟
ھماری نسلیں جس کے حبس زدہ ماحول میں سانس لینے پر مجبور ہیں ایسا کیوں ؟؟؟ ھمُ قدرت رکھتے ھوئے بھی اس قدر بے بس کیوں ھیُں ؟ کیا وجہ ھے ھماری اپنی بزدلی کی ؟ اس بے حسی کی ؟ کون زمہ دار ھے ان سب عوامل کا ؟
اتنی بے حسی کیوں ؟؟ ھماری محسوسات وقت کے ساتھ ساتھ کہاں دفن ھوئی جاتی ہیں ؟ ھمیں دوست اور دشمن کی پہچان کیوں ختم ھوئی جاتی ھے ؟؟ کبھی سوچا ھے ؟؟؟ کبھی زہن میں یہ سوال آیا ھے ؟ اگر آپکا دماغ زندہ ھے سانس لیتا ھے تو یقینًا آپ بھی یہ سب کچھ اسی ازیت ناک سچائی کے ساتھ محسوس کرتے ھوں گے ۔۔
کب تک ھمُ میرا تیرا کے جنجال میں الجھے رھیں گے ؟ کب تک ھمُ بے جان مردہ سرحدوں کے نام پہ عزیز از جان قربان کرتے رھیں گے؟؟ کب تک ھمُ مذھب کے ٹھیکیداروں کے اشاروں پہ کٹھ پتلی کی مانند ناچتے رھیں گے ؟؟ کب تک ھمُ زر داروں کے بیہودہ کھیل تماشے کا حصہ بنتے رھیں گے؟
اور انھی کے پیٹ کی آگ کا ایندھن بنتے رھیں گے؟ کب تک ؟ کوئی حد ھے کیا اس سب کی ؟
پر سوال پہ سوال امڈے آتے ھیُں
اگر آپکا دماغ سانس لیتا ھے زندہ ھے ھر ھر بات محسوس کرتا ھے تو پھر !!!!!
عمل کہاں ھے ؟؟؟ اپنے حصے کی جدو جہد کہاں ھے ؟؟ اپنے مقدر کی طاقت کہاں ھے ؟؟ وہ طاقت جو خدا نے آپکو دے کے کچھ فرائض کے ساتھ اس دنیا میں اپنا نائب مختص کیا ۔۔ کہاں ھے وہ عمل ؟
کب تک کسی مسیحا کے انتظار میں معصومیت کو جلایا جاتا رھے گا ؟ کب تک کسی نجات دھندہ کی آس میں مجبور و بےبس کو ظلم و ستم کی چکی میں پسا جاتا رھے گا ؟؟؟ کب تک ؟
خدارا اس قدر سوالات !!! اس قدر اذیت !!
اسقدر دردناک صورتحال !!! اُف کہیں دل پھٹ ھیُ نہ جائے میرا !!!
خبر ملاحظہ ھو
بھارت میں ایک باپ نے اپنی ماں کے ساتھ مل کر اپنے 2 بچوں کو مذہب کے نام پر بھینٹ چڑھا دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کے علاقے بھٹنڈا کے ایک گاﺅ ں میں ایک باپ نے اپنی ماں کے ساتھ مل کر اپنے دو بچوں کو مذہب کے نام پر بھینٹ چڑھا دیا ۔بھٹنڈا کے سینیئر پولیس سپرنٹنڈنٹ سواپن شرما نے بتایا کہ بچوں کے والد لودر سنگھ نے اپنی ماں نرمل کور کے ساتھ مل کر بچوں کو کرنٹ لگانے کے بعد ان کے منہ میں زبردستی بلب ٹھونس دیا۔بچوں کی موت کی خبر سے گاﺅں والے جمع ہو گئے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کو بلا لیا۔
ملزمان کے رشتہ دار راشی سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ چار پانچ دنوں سے ان کے گھر میں جھگڑا چل رہا تھا۔ان کے مطابق، چار پانچ دن پہلے ان کے گھر ایک تانترک آیا تھا اور اس وقت ان کے گھر سے ڈھول کے بجنے کی آوازیں بھی سنائی دی تھیں۔
راشی سنگھ کا دعویٰ ہے کہ تانترک الاوالی کا رہنے والا ہے اور اسی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے۔انھوں نے بتایا کہ گذشتہ رات جب میں ان کے گھر گیا تو انھوں نے بچوں کا گلا گھونٹنے کے بعد منہ میں بلب ڈال کر مار ڈالا تھا اور ایک دوسرے سے گالی گلوچ کر رہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ مارے جانے والے بچوں میں پانچ سال کا ایک لڑکا اور تین سال کی ایک لڑکی ہے۔
بھٹنڈا کے ایس ایس پی سواپن شرما نے بتایا کہ بچوں کے دادی کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ اپنے پوتے اور پوتی میں بھوت پریت کا سایہ ہونے کے وہم کی وجہ سے تانترک بابوں کے پاس جاتی رہتی تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ بزرگ عورت اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر تین چار دنوں سے بچوں کو بجلی کے جھٹکے دے رہی تھی۔