امریکی فوجی خواتین کی سیکڑوں غیراخلاقی تصاویر انٹرنیٹ پر جاری
واشنگٹن ڈی سی(ویب ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع نے بحریہ کے فیس بُک گروپ ’میرینز یونائیٹڈ‘ میں امریکی بحریہ کے اہلکاروں کی جانب سے خواتین فوجیوں کی نازیبا تصاویر شیئر کرائے جانے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔یہ فیس بُک گروپ اب بند کردیا گیا ہے جس میں امریکی بحریہ کے 30 ہزار سے زائد حاضر سروس اور ریٹائرڈ اہلکار شامل تھے۔ یو ایس میرینز کے اعلیٰ افسر سارجنٹ میجر رونلڈ گرین نے اس بارے میں اپنے تحریری بیان میں شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکی اقدار اور میراث پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے جس کی وجہ سے میرینز کی خواتین اہلکاروں، ان کے اہلِ خانہ اور عام امریکی شہریوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔مذکورہ فیس بک گروپ میں یو ایس میرینز کی خواتین اہلکاروں کی نازیبا اور قابلِ اعتراض تصاویر شیئر کرانے کا انکشاف ایک غیر سرکاری تنظیم ’وار ہارس‘ نے کیا تھا جس کے سربراہ امریکی بحریہ کے سابق اہلکار تھامس برینن ہیں۔رواں برس جنوری میں فیس بُک گروپ میرینز یونائٹیڈ نے گوگل ڈرائیو پر موجود ایک مشترکہ (شیئرڈ) فولڈر میں تصاویر کی ایک البم شامل کی تھی جس میں یو ایس میرینز کی خواتین اہلکاروں کی نازیبا تصاویر کے علاوہ ان کے نام، عہدے اور یونٹوں کی تفصیلات تک دی گئی تھیں جبکہ گروپ میں شامل دوسرے افراد سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ اسی طرح کی دوسری تصاویر تلاش کریں اور گروپ میں شیئر کرائیں۔گوگل اور فیس بُک کو جیسے ہی اس حرکت کا علم ہوا تو ان دونوں اداروں نے اس گروپ کے اکاؤنٹس بند کردیئے جہاں یہ تصاویر شیئر کرائی جارہی تھیں۔ خواتین اہلکاروں کی یہ غیر اخلاقی تصاویر شیئر کرانے کا سلسلہ تب ہی سے شروع ہوگیا تھا جب یو ایس میرین انفنٹری میں پہلے پہل خواتین فوجی اہلکار بھرتی کی گئی تھیں۔اس بارے میں ’وار ہارس‘ نے پانچ متاثرہ خواتین ے بات کی جن کا کہنا تھا کہ یہ حرکت شاید ان کے مرد ساتھیوں میں سے کسی نے کی ہوگی جبکہ دیگر اہلکاروں کا خیال تھا کہ شاید ان کے اکاؤنٹس ہیک کرکے یہ نجی تصاویر شیئر کرائی گئی ہوں گی۔