پارلیمانی جماعتیں, کرپشن کیسوں میں تاحیات نااہلی
اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمانی جماعتیں بدعنوانی کے مقدمات میں مجرمان کی تاحیات نااہلی پر متفق ہوگئیں، لوٹی گئی دولت کی رضاکارانہ واپسی کی شق کو برقرار رکھا گیا، کرپشن ثابت ہونے پر ملزم کو کم سے کم 7اور زیادہ 14سال کی سزا سنائی جاسکے گی۔ یہ اتفاق رائے پیر کو وفاقی وزیر زاہد حامد کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قوانین کے اجلاس میں ہوا ۔احتساب کمیٹی دونوں ایوانوں کی پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔کمیٹی اجلاس میں قومی احتساب کمیشن کی شقوں پر غور کیا گیا،احتساب قوانین کے مجوزہ مسودے کی شق 19,20اور 21 کی کمیٹی نے متفقہ منظوری دے دی ہے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ کرپشن کی تشریح،سزاﺅں،لوٹی گئی رقم کی رضاکارانہ واپسی اور نااہلیت سے متعلق شق پر تمام جماعتوں میں اتفاق رائے کیا گیا ہے،بدعنوانی ثابت ہونے پر سرکاری عوامی عہدیدار دونوں تاحیات نااہل ہوجائیں گے اور احتساب کمیٹی میں بل کی منظوری کا کام شروع کیا گیا ہے اہم شقوں کی توثیق کردی گئی ہے،حکومت اور اپوزیشن جماعتوںکے بلز کے مسودوں کا جائزہ لے کر ان میں سفارشات شامل کرنے کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔اجلاس میں پی پی پی کے رہنما سید نوید قمر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی،جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ،جے یو آئی ف کی نعیم کشور،ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔رضاکارانہ واپسی کی سہولت کو برقرار رکھا گیا ہے اور اگر رقم واپس نہیں ہوتی تو 14سال کی سزا دی جاسکے گی،پاکستان تحریک انصاف کا بھی کمیٹی میں تعاون حاصل ہے اور وہ بھی ان شقوں سے متفق ہے۔