مانیٹرنگ ڈیسک وی او سی اردو
21 اکتوبر 2024

جنیوا – اکتوبر 2024: انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے چیئرمین رانا بشارت علی خان نے یمن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور علاقائی کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تقریباً ایک دہائی پر محیط یمن کی جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جہاں لاکھوں شہری شدید غذائی قلت اور بیماریوں جیسے ہیضے کا شکار ہیں۔

انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ، جو دنیا بھر میں امن اور انصاف کے فروغ کے لیے معروف ہے، عالمی اداروں کی ان اپیلوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے جن میں حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر حملے بند کریں۔ ان حملوں نے بحری تجارتی راستوں کو متاثر کیا ہے اور انسانی امداد کی فراہمی میں مزید مشکلات پیدا کی ہیں۔

رانا بشارت علی خان نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر متحد ہو کر اقوام متحدہ کے عملے کی رہائی اور انسانی امداد کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “یمن کے عوام نے بہت زیادہ مصیبتیں برداشت کی ہیں۔ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ انسانی امداد کی فراہمی کو اولین ترجیح دے اور ایک پائیدار امن عمل کی حمایت کرے۔”

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق، یمن کی نصف سے زائد آبادی کو فوری مدد کی ضرورت ہے، جہاں غذائی قلت اور بھوک خاص طور پر حوثی زیرِ کنٹرول علاقوں میں نمایاں ہے۔ علاقائی تناؤ کے باعث تجارتی جہازوں پر حملے اور جوابی فضائی حملے ملک کو مزید انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

رانا بشارت علی خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جاری تشدد کے باوجود، یمن میں امن ممکن ہے بشرطیکہ عالمی برادری مشترکہ اقدامات کرے۔ انہوں نے سفارتی کوششوں کی تجدید اور امن کے روڈ میپ پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا، جس میں ملک گیر جنگ بندی اور جامع سیاسی مکالمہ شامل ہے۔

ان کی قیادت میں، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ یمن کے عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور عالمی ردعمل کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہے گی، جو نہ صرف فوری انسانی ضروریات کو پورا کرے بلکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام کی بنیاد بھی فراہم کرے۔