*3 مٸی عالمی یوم صحافت*
تحریر:- ڈاکٹر ایوب کاوش
(پاکستان بیورو نیوزوی او سی)
پوری دنیا میں آج صحافیوں کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف کا دن منایا جارہا ہے۔
صرف تین روز قبل افغانستان کابل میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں آٹھ صحافی بھی شہید ہوٸے۔
عالمی یوم صحافت کالفظ پاکستان میں عجیب سا لگتا یے جہاں آج تک یہ فیصلہ نہیں ہوسکا کہ کون اصلی صحافی ہے اور کون جعلی صحافی ہے۔
جس کا جی چاہے کسی بھی صحافی کو جعلی قرار دے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں چند بڑے چینلز اور اخبارات کے علاوہ دیگر چینلز اور اخبارات کے صحافی تنخواہ یا مشاہرہ کے نام سے نابلد ہیں بلکہ چینل یا اخبار جواٸن کرنے کیلٸے سیکیوریٹی کے نام پہ خطیر رقم لی جاتی ہے نہ تو تعلیمی قابلیت دیکھی جاتی ہے اور نہ ہی کوٸی تجربہ۔
یوں ریاست کا چوتھا ستون دن بدن بھاری ہوتا جا رہا ہے مجھے ڈر ہے کہ کسی دن یہ اپنے وزن سے ہی نہ گر پڑے۔
آج صحافت کے عالمی دن کے موقع پر تمام چینلز اور اخبارات کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ صحافی کا بھی پیٹ ہوتا ہے اور اس کا بھی خاندان ہوتا ہے اور دیگر انسانوں کی طرح اس کی بھی ضرویات ہوتی ہے۔
صحافیوں کو تنخواہ دو
حکومت کی جانب سے آٹھویں ویج ایوارڈ کا عام صحافی کو کیا فاٸدہ ہوا؟
سال 2017 صحافیوں پر بہت گراں گزرا۔
بےشمار صحافی تشدد کا نشانہ بنے اور کٸی صحافیوں پر مقدمات درج ہوٸے۔
عالمی یوم صحافت کے موقع پر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سال شہید ہونے والے صحافی ذیشان اشرف بٹ کے بچوں کیلٸے کم از کم مکمل تعلیمی اخراجات حکومت اپنے ذمہ لیں۔
آخر میں تمام صحافی بھاٸیوں بہنوں سے درخواست ہے کہ آپس میں اتحاد و یکجہتی سے ہی آپ طاقتور بن سکتے ہیں اس لٸے جب کسی صحافی کے ساتھ کوٸی ظلم اور ذیادتی ہو تو سب مل کر اس ظلم کو روکیں اسی میں بقا۶ ہے اسی میں کامیابی ہے
ڈاکٹر ایوب کاوش
صدر سندھ IJCOP رجسٹرڈ