لندن 26 ستمبر
(بشیر باجوہ بیوروچیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ماہرین آثار قدیمہ نے قدیم دور میں مصر میں بڑے بڑے اہرام کی تعمیر کا راز پا لیا۔ ماہرین کی تحقیق کا مرکز خوفو کا عظیم ہرم (پیرامڈ آف گیزا) تھا جو تمام اہرام میں سب سے بڑا ہرم تصور کیا جاتا ہے۔برطانوی اخبار میں شائع ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، ماہرین کو ایک بانس سے بنی قدیم کشتی اور دریائے نیل سے مخصوص طور پر تعمیر کی گئی آبی گزر گاہوں کے آثار ملے ہیں جنہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ہنر مند مزدوروں نے 500 میل دور پتھر اور چونے کے ڈھائی ٹن وزنی ٹکڑے منتقل کیے ہوں گے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہرم کی تعمیر کیلئے مجموعی طور پر ایک لاکھ 70 ہزار پتھر منتقل کیے گئے۔ ماہرین نے کشتی کے ساتھ پرانی زبان میں لکھے چرمی طومار (سکرول) بھی برآمد کیا ہے جس پر 40 مزدوروں کے نگران میریر کی تحریر درج ہے کہ کس طرح اس کی زیر نگرانی انتہائی ہنرمند مزدوروں نے دریائے نیل کے پانی کا بہائو موڑنے کیلئے بڑے پشتے بنائے اور ہرم کی بنیاد تک یہ ڈھائی ٹن وزنی پتھر پہنچانے کیلئے مخصوص نہر تعمیر کی۔
میریر کی لکھی تحریر کو پڑھ کر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ 40کے قریب انتہائی ہنرمند مزدوروں کا نگران تھا۔ ماہرآثار قدیمہ مارک لینر کا کہنا ہے کہ اسے گیزا کی زمین کی کھدائی کرکے آبی گزر گاہ کے آثار ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکزی کینال طاس کا راستہ معلوم کر لیا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے خوفو کا ہرم تعمیر کرنے کیلئے بنائی گئی کشتی کے ٹکڑے بھی تلاش کیے ہیں، اب ان کا تھری ڈی لے آئوٹ بنایا جا رہا ہے۔