ایڈیٹرکاانتخاب

2 نومبر احتجاج : پاکستان عوامی تحریک کی شرکت غیر یقینی

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دو نومبر کو اسلام آباد ’لاک ڈاؤن‘ کے لیے تنہا ہی سڑکوں پر نکلے گی کیوں کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک تاحال دھرنے میں شرکت کے لیے اپنی شرائط پر تحریک انصاف کے جواب کی منتظر ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 27 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کو بتادیا گیا تھا کہ عوامی تحریک کے کارکن صرف اس صورت میں ہی احتجاج میں شرکت کریں گے جب پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے تمام فیصلوں اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں لے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ بھی بتادیا گیا تھا کہ عوامی تحریک عمران خان کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گی تاہم اگر پی ٹی آئی نواز شریف سے استعفیٰ لینے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے بعد تمام فیصلے عوامی تحریک کو اعتماد میں لے کر کیے جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے رہنما نے کہا کہ پارٹی نے اب تک اپنے کارکنوں کو 2 نومبر کے احتجاج کی تیاری کرنے کی ہدایات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا ممکن نہیں کہ پارٹی قیادت کی ہدایات کے باوجود کارکن احتجاج کے مقام پر پہنچ جائیں، فی الحال راولپنڈی ریجن میں اس حوالے سے کوئی تیاری نہیں کی گئی‘۔
28 اکتوبر کو شیخ رشید کے عوامی اجتماع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے 300 کارکن اس میں شرکت کے لیے تیار تھے لیکن لال حویلی کی جانب جانے والے راستوں کی بندش کی وجہ سے وہ شرکت نہ کرسکے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے بتایا کہ پارٹی 2 نومبر کے احتجاج میں شرکت کے لیے تیار ہے اور اس حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے رابطے کی منتظر ہے کہ عوامی تحریک کو کہاں سے اس میں شرکت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے انہیں مشورہ دیا نہ کہ شرط رکھی کہ پی ٹی آئی کو فیصلہ سازی میں عوامی تحریک کو اعتماد میں لینا چاہیے تاہم اب تک ہمیں واضح طور پر معلوم نہیں کہ 2 نومبر کے لیے پی ٹی آئی کا کیا پلان ہے اور احتجاج کتنے عرصے چلے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ احتجاجی دھرنے کے پلان سے اتحادیوں کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی اس حساب سے اپنی منصوبہ بندی کرسکیں۔
گنڈا پور نے کہا کہ وہ چوہدری سرور سے رابطے میں ہیں لیکن ان کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی جانب سے جواب موصول ہوگیا تو وہ یکم نومبر کو اسلام آباد جائیں گے اور پارٹی کے ضلعی اور ریجنل چیپٹرز کا اجلاس طلب کریں گے جس میں احتجاج میں شرکت کے حوالے سے منصوبہ کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق کا بھی کہنا ہے کہ احتجاج میں عوامی تحریک کی شرکت کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم پی ٹی آئی اپنے کارکنوں کے ساتھ ہر قیمت پر اسلام آباد میں احتجاج کرے گی۔
2 نومبر کے لیے پی ٹی آئی راولپنڈی چیپٹر کا اپنا الگ منصوبہ ہے، سینیئر پارٹی لیڈر کا کہنا ہے کہ ’ہم نے کارکنوں سے بنی گالہ کے بجائے فیض آباد میں جمع ہونے کا کہا ہے تاکہ اگر پولیس نے عمران خان کو بنی گالہ میں روک لیا تو یہ علاقہ بند ہوجائے‘۔
انہوں نے کہا کہ مقامی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کو مختلف مقامات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور اگر پولیس نے عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو کارکن وہاں جمع ہوکر احتجاج کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کارکنوں کے سفری اخراجات کی مد میں 2 لاکھ روپے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کریں گے۔
2014 کے دھرنے میں پی ٹی آئی کی اتحادی مجلس وحدت المسلمین بھی اس بار تحریک انصاف کے ساتھ شامل نہیں۔
مجلس وحدت المسلمین کے ترجمان حسنین زیدی نے بتایا کہ ’ہم تحریک انصاف کی اخلاقی حمایت کررہے ہیں، اس بار تحریک انصاف اور ہمارے درمیان کوئی رابطہ نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ جو پارٹی سولو فلائٹ کرنا چاہتی ہو اسے کسی کی دوسری جماعت کی ضرورت نہیں، انہوں نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی ہم اپنے حمایت کے لیے ان کے پاس گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button