نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے 3 خود کش دھمایوں میں کم سے کم 20 افراد ہلاک جب کہ 87 زخمی ہوگئے۔(کابل)
کابل / 04جون2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا )
کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں رکن پارلیمنٹ کے بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے 3 خود کش دھمایوں میں کم سے کم 20 افراد ہلاک جب کہ 87 زخمی ہوگئے۔
رکن پارلیمنٹ کے بیٹے سالم ایزدیار کی تدفین میں شریک ہونے والے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی بال بال دھماکوں میں بچ گئے۔
خیال رہے کہ افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کا نوجوان بیٹا سالم ایزدیار جمعہ 2 جون کو کابل میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا،ان مظاہروں میں دیگر 3 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ مظاہرے گزشتہ ماہ 31 مئی کو کابل میں جرمنی کے قونصل خانے کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے خلاف کئے گئے تھے، جس میں کم سے کم 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ملک میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات نہیں کیے گئے، جس وجہ سے آئے روز دھماکے ہوتے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طولو نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کے بیٹے کی تدفین کابل کے خیر خانہ قبرستان میں کی جا رہی تھی کہ اس دوران 3 خود کش بمباروں نے خود کو یکے بعد دیگرے اڑا دیا۔
افغان سینیٹر کے بیٹے کی تدفین میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی سمیت دیگر کئی اعلیٰ سرکاری عہدیدار اور پارلیمنٹرینز بھی شامل تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق افغان چیف ایگزیکٹو اور وزیر خارجہ دھماکوں میں محفوظ رہے، جب کہ دیگر 20 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوگئے۔
زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں کئی مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
محکمہ صحت اور سیکیورٹی عہدیداروں نے دھماکوں میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔