اسلام آباد:/ 25مئی
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ پیش کردیا۔ اسحٰق ڈار کے مطابق رواں مالی سال شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ پیش کردیا۔ حکومت ایک بار پھر شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی جو 5.7 تھا۔
اسحٰق ڈار کے مطابق رواں مالی سال کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی بینک پاکستان کی غیر جانب دار اسٹڈی کرے گا۔ پاکستان کی شرح نمو 20 فیصد انڈر اسٹیٹ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو 5.28 فیصد کی سطح پر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار پاکستان کی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر رہا۔ جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
اسحٰق ڈار کے مطابق بڑی صنعتوں کی ترقی میں بہتری کا رجحان دیکھا گیا اور شرح 5.06 رہی۔ گیس ڈسٹری بیوشن، بجلی کی پیداوار میں ترقی کی شرح میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ سال زراعت کی شرح نمو منفی جو 0.25 فیصد رہی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 6 فیصد سے اوپر رکھا ہے۔ اہم فصلوں کی ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہی۔ گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن رہی۔ مکئی کی پیداوار 6.13 ملین ٹن رہی۔ کپاس کی پیداوار 10.7 ملین بیلز رہی۔
ان کے مطابق ملک میں گنے کی پیداوار 73.61 ملین ٹن رہی۔ کاٹن جیننگ کی ترقی 5.59 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قرضوں کا 700 ارب کا ہدف جلد حاصل کر لیا جائے گا۔ زرعی قرضوں کی مد میں 473 ارب روپے جاری کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پیکچز دینے کی وجہ سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہوئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو مراعات دی جاتی رہیں گی۔ رواں برس شرح سود 5.75 فیصد ہے۔ رواں سال برآمدات کا حجم 45 ارب ڈالر تک ہوجائے گا۔ 40 فیصد درآمدات پلانٹ اور مشینری کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال 2.5 ارب ڈالر تھا۔ اس سال جاری کھاتوں کا خسارہ 7.25 ارب ڈالر رہا۔ رواں سال کے اختتام تک جاری کھاتوں کا خسارہ 8.15 ارب ڈالر ہوجائے گا۔
وزیر خزانہ کے مطابق مئی تک اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 16.15 ارب ڈالرز ہیں۔ جون میں 2 بانڈز کی ایک ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کرنی ہے۔
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ سروسز سیکٹر کی شرح نمو میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ 5 سال کے اختتام پر ٹیکس ریونیو دگنا ہوجائیں گے۔
رواں سال مالی خسارہ 4.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بینکنگ کے شعبہ میں 16.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیوب ویل کی بجلی کا فکسڈ ریٹ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 59.3 فیصد ہوگیا ہے۔ زیادہ تر قرضوں کی ادائیگیاں طویل مدت میں کرنی ہے۔ رواں سال ٹیکس ریونیو 13.1 فیصد رہا۔ اس سال مارچ تک بیرونی قرضوں کا حجم 41.9 ارب ڈالر ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں بہت زیادہ نقصان ہوا۔ نقصانات کا حجم تین سال میں 100 ارب روپے سالانہ رہا ہے۔