یرس معاہدے سے نکلنے پر دنیا بھر میں امریکہ کی مذمت کا سلسلہ جاری
واشنگٹن:- 2 جون
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا
اقوامِ متحدہ نے امریکی فیصلے کو مایوس کن بات جبکہ یورپی یونین نے اسے دنیا کا افسوس ناک دن قرار دیدیا
امریکہ کے پیرس معاہدے سے نکلنے پر دنیا بھر میں مزمت کا سلسلہ جاری اقوامِ متحدہ نے امریکی فیصلے کو مایوس کن باتجبکہ یورپی یونین نے اسے دنیا کا افسوس ناک دن قرار دیا ،براک اوبامانے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ مستقبل کو مسترد کر رہی ہے۔ایلون مسک نے کہاماحولیاتی تبدیلی واقعی رونما ہو رہی ہے پیرس سے الگ ہونا نہ امریکہ کے لیے اچھا ہے نہ دنیا کے لیے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پیرس ماحولیاتی معاہدہ 2015 سے نکلنے کے اعلان کی دنیا بھر میں مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریش کے ترجمان نے کہا کہ یہ بڑی مایوس کن بات ہے جب کہ یورپی یونین نے اسے دنیا کے افسوس ناک دن’ قرار دیا ہے۔تاہم رپبلکن پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ امریکی کوئلے کی صنعت نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ قانون امریکہ کو سزا دیتا ہے اور اس سے لاکھوں امریکی بیروزگار ہو جائیں گے۔سابق امریکی صدر براک اوباما، جنھوں نے پیرس معاہدے کی منظوری دی تھی، نے ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ مستقبل کو مسترد کر رہی ہے۔ایلون مسک نے کہاماحولیاتی تبدیلی واقعی رونما ہو رہی ہے۔ پیرس سے الگ ہونا نہ امریکہ کے لیے اچھا ہے نہ دنیا کے لیے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ سنہ 2015 میں پیرس میں ماحولیات سے متعلق طے پانے والا عالمی معاہدہ ختم کر رہا ہے۔وائٹ ہاس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس معاہدے سے نکل رہا ہے کیوں کہ اس میں شامل شرائط کی وجہ سے اس پر اقتصادی بوجھ پڑ رہا ہیان کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے میں واشنگٹن کی جانب سے کیے جانے والے یہ ایک ایسے معاہدے کی مثال ہے جس میں دوسرے ممالک کا فائدہ ہے اور وہ امریکہ کے لیے منصفانہ شرائط کے ساتھ دوبارہ معاہدے کا حصہ بننے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
کینیڈا کی ماحولیات کی وزیر کیتھرین میکینا کا کہنا ہے کہ کینیڈا کو ٹرمپ کے اس فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نیایک مشترکہ بیان میں اس معاہدے سے متعلق امریکہ سے دوبارہ کسی قسم کے مذاکرات کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔پیرس معاہدے کے تحت امریکہ اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سے نیچے رکھیںصدر ٹرمپ نے گذشتہ سال صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اس معاہدے سے امریکہ کو نکال لیں گے تاکہ کوئلے اور تیل کی صنعت کو فائدہ پہنچے۔
مخالفین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نکلنا امریکی صدر کا ایک عالمی چیلنج کا سامنا کرنے سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔پیرس معاہدے کے تحت امریکہ اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سے نیچے رکھیں اور مزید کوششیں کر کہ اس کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جائے۔ادھر چین اور یورپی یونین کے رہنما پیرس ماحولیاتی معاہدے سے متعلق ایک مشترکہ بیان میں اس موقف کے ساتھ اتفاق کرنے والے ہیں کہ یہ ‘پہلے سے کہیں زیادہ ضروری اور اہم ہے۔’