انٹرنیشنل

ہیگ:مسلمان نام‘ عالمی عدالت میں کلبھوشن کا پاسپورٹ دکھانے پر بھارت خاموش‘ فیصلہ محفوظ

ہیگ ‘ نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں+ نیوز وی او سی) بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے پاکستان کو کل بھوشن یادیو کی پھانسی پر عملدرآمد روکنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یادیو ایک بے قصور بھارتی شہری ہے جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں قید ہے اور اسے ویانا کنونشن کے تحت اس کے حقوق نہیں دیئے جا رہے، پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کے گیارہ رکنی بنچ نے کل بھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کیخلاف بھارتی درخواست کی سماعت کی۔ کیس میں بھارت کی نمائندگی13 رکنی ٹیم کررہی ہے جو وزارت خارجہ میں جوائنٹ سیکرٹری دیپک میٹل (پرنسپل ایجنٹ)، جوائنٹ سیکرٹری وی ڈی شرما (کوایجنٹ)، نامور وکیل ہریش سالو، بھارتی سفارتخانے میں فرسٹ سیکرٹری کاجل بھٹ اور جونیئر وکیل چٹنا این رائے سمیت دیگر حکام شامل ہیں جبکہ پاکستان کی قانونی ٹیم کی سربراہی اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کر رہے ہیں۔ عدالت نے دونوں فریقوں کو اپنا اپنا موقف پیش کرنے کیلئے نوے منٹ دیئے۔ پاکستان نے عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کے بارے میں بھارتی درخواست کو نامکمل اور حقائق کے خلاف قرار دیتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر عالمی عدالت کے دائرہ کار کو بھی چیلنج کردیا۔ پاکستانی ٹیم نے گزشتہ روز عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس پر دلائل دئیے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ میں ڈی جی سائوتھ ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر فیصل نے عالمی عدالت انصاف میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں سے نہیں ڈرے گا۔ کمانڈر کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کرنے کا اعتراف کیا۔ کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی عالمی عدالت انصاف میں بڑی سکرین پر دکھائی گئی۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن کا جبری اعتراف کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے۔ عالمی عدالت انصاف کو کلبھوشن یادیو کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہئے۔ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے بارے میں خاموشی اختیار کئے رکھی اور اس معاملے پر بھارتی وکلاء کو سانپ سونگھ گیا۔ کلبھوشن نے دہشت گردی کرکے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کیا۔ کلبھوشن معصوم شہریوں کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کرچکا ہے۔ ہمیں عالمی عدالت میں کھینچا گیا ہے ہم خوشی سے پیش ہوئے۔ پاکستان نے کلبھوشن کی گرفتاری پر بھارت کو بھی آگاہ کیا تھا۔ کلبھوشن کے پاس اپنی صفائی کیلئے 150 دن تھے، پاکستان کیخلاف سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے بھارت کو فائدہ نہیں ہوگا۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی نے عالمی عدالت انصاف میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے پاسپورٹ پر مسلمان کا نام لکھا تھا۔ کمانڈر کلبھوشن کی گرفتاری سے بھارتی ہائی کمشن کو آگاہ کیا گیا۔ بھارت نے کلبھوشن کے پاسپورٹ پر خاموشی اختیار کئے رکھی۔ کلبھوشن کے پاسپورٹ پر فرضی نام لکھا ہے۔ بھارتی میڈیا نے عالمی عدالت انصاف کے خط کو بھی غلط انداز میں پیش کیا۔ بھارت کی طرف سے مشروط قونصلر رسائی کی بات بے بنیاد ہے۔ کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ کمانڈر کلبھوشن یادیو کا کیس ہنگامی نوعیت کا نہیں ہے۔ ویانا کنونشن کے تحت بین الاقوامی عدالت انصاف کا دائرہ کار محدود ہے۔ بھارتی درخواست کی سماعت آئی سی جے میں ممکن نہیں۔ بھارت کے پیش کردہ دلائل نامکمل اور تضاد سے بھرپور ہیں۔ بھارت آئی سی جے سے حد سے زیادہ ریلیف چاہتا ہے۔ بھارت نے عالمی عدالت کو سیاسی تھیٹر کے طور پر استعمال کیا، عوام اور اپنی سرزمین کی حفاظت کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔ اقوام متحدہ میں سب سے بڑا جرم دہشت گردی سمجھا جاتا ہے۔ کلبھوشن کو معدنی دولت سے مالامال بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ عالمی عدالت کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کی درخواست مسترد کردے۔ کلبھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کئے گئے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی ہے۔ بھارت اپنے دلائل میں غلط بیانی اور تضاد سے کام لے رہا ہے۔ کلبھوشن جعلی پاسپورٹ پر ایران سے پاکستان آیا تھا۔ کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کئے گئے ہیں۔ دہشت گرد کو سز ا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان کی طرف سے شرائط عائد کرنے کا بھارتی الزام غلط ہے بھارت نے پاکستان کی طرف سے فراہم کئے گئے شواہد عالمی عدالت کے سامنے پیش کئے شواہد عالمی عدالت کے سامنے پیش نہیں کئے۔پاکستانی وکیل خاور قریشی نے عالمی عدالت کو پہلی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں۔ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا۔ یادیو کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی تحقیقات سے متعلق معلومات بھارت کو دیں لیکن جواب نہیں آیا۔ کمانڈر کے بارے میں تحقیقات کیلئے بھارت سے تعاون کی درخواست کی۔ بھارت کی اپیل کا مقصد سٹے آرڈر حاصل کرنا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کریمنل نوعیت کے کیس کی سماعت نہیں کرسکتی۔ ہم نے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ہائی کمیشن سطح پر بھارت کو کلبھوشن کی گرفتاری سے آگاہ کیا۔ کلبھوشن کو ایران سے اغواء کرکے پاکستان لاکر اعتراف کرانے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف قرار دے چکی ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے بھارت نے اگست 1999ء میں رن آف کچھ میں پاکستان کا طیارہ گرایا تھا۔ پاکستان طیارہ گرنے پر عالمی عدالت انصاف میں گیا تھا لیکن بھارت نے کہا کہ یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے اختیار میں نہیں۔ بھارت نے کلبھوشن کا بھارتی پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا۔ بھارت کے پاس کلبھوشن کے جعلی پاسپورٹ کی کیا دلیل ہے؟ بھارت نے تسلیم کیا کہ کلبھوشن یادیو ان کا شہری ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ قومی سلامتی کا ایشو عالمی عدالت میں نہ چلایا جائے بھارت نے کلبھوشن یادیو کے بیگناہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ اس سے قبل بھارتی قانونی ٹیم نے دلائل کاآغازکرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کی سزائے موت رکوانے کا مطالبہ کیا ۔ٹیم میں شامل وکیل دیپک متل نے عدالت سے کہا کہ کل بھوشن ایک بے قصور بھارتی شہری ہیں جو من گھڑت الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں قید ہیں، انہیں ویانا کنونشن کے تحت ان کے حقوق نہیں دیئے جا رہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کوکل بھوشن کی سزائے موت کے بارے میں میڈیارپورٹس سے معلوم ہوا اوریہ سزاء ایک مبینہ اعترافی بیان پرسنائی گئی ۔پاکستان نے کوئی چارج شیٹ یادوسری دستاویزفراہم نہیں کی جس سے واضح ہوتاہے کہ کل بھوشن کودفاع کاحق نہیں دیاگیا۔ کوایجنٹ وی ڈی شرما نے کہاکہ پاکستان نے کل بھوشن کے معاملے پرقانونی تقاضے پورے نہیں کئے عالمی عدالت انصاف سزائے موت پرعملدرآمدرکواکربھارتی شہری کوریلیف فراہم کرے اورفوجی عدالت کافیصلہ کالعدم قراردے ۔سنیئر بھارتی وکیل ہریش سالو ے نے کہاکہ پاکستان کی طرف سے قونصلررسائی فراہم نہ کئے جانے کے باعث بھارت کل بھوشن کے دفاع کیلئے وکیل کابندوبست بھی نہیں کرسکا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے نہ صرف قونصلررسائی کیلئے بھارت کی طرف سے بارہاکی جانے والے درخواست کومستردکیابلکہ اس نے کل بھوشن کے مقدمے سے متعلق دستاویزات بھی فراہم نہیں کیں۔کل بھوشن کااعترافی بیان اس وقت سامنے آیاجب وہ فوج کی تحویل میں تھا ۔انہوں نے کل بھوشن کی سزاء پرعملدرآمدرکوانے کی استدعاکرتے ہوئے کہاکہ کل بھوشن کے ناقابل تنسیخ حقوق غصب ہونے کاسلسلہ روکنااشدضروری ہے ۔انہوں نے جرمنی اورمیکسیکوکی نظیروں کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت اپنے شہری کی سزائے موت پرعملدرآمدرکواناچاہتاہے۔انہوں نے فوجی عدالت کی غیرجانبدار پرشک کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کل بھوشن کی اپیل فوجی عدالت ہی سن رہی ہے جس کی سربراہی ٹوسٹارجنرل کررہاہے جبکہ سزائے موت کی توثیق فورسٹارجنرل نے کی ۔ بھارتی قانونی ٹیم نے عدالت سے یہ بھی کہاکہ23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کل بھوشن کے پاکستان میں جاسوسی اور شدت پسند سرگرمیوں میں شامل ہونے کے معاملے کی تحقیقات میں مدد مانگی تھی اور کہا تھا کہ قونصلر رسائی کی درخواست پر غور کرتے ہوئے بھارت کے جواب کو ذہن میں رکھا جائے گا جبکہ تحقیقات میں مدد مانگنے کو قونصلر رسائی کے مطالبے سے جوڑنا ویانا نونشن کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کا عالمی عدالت انصاف میں 18 سال بعد آمنا سامناہو ا ہے۔ کل بھوشن یادیو کوگزشتہ سال بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، بھارتی بحریہ کیافسر اوررا کے جاسوس کلبھوشن یادیونے دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا، جس کے بعد فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ بھارت نے رواں ماہ ہی عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی تھی۔ بھارت نے بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی تھی کہ یادیو کی پھانسی کے خلاف اپیل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور پاکستان میں تمام امکانات پر غور کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔ اس درخواست کے بعد بھارتی میڈیا میں ایسی خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ عالمی عدالت انصاف نے اس پھانسی پر عملدرآمد کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا ہے تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔دوسری طرف بھارت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو کی رہائی کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ بھارتی وزیرمملکت برائے خارجہ امور ہنس راج ائر نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے اس حوالے سے اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھا ہے اور ہمیں امید ہے کہ کلبھوشن کو انصاف ملے گا۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دئیے کہ فیصلہ جلد سنائیں گے۔ فریقین کو تاریخ سے آگاہ کردیا جائے گا۔ عدالت نے اس حوالے سے وکلاء کو دستیاب رہنے کی ہدایت کی۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بھارتی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے عالمی عدالت نے پاکستان کی طرف سے کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button