پاکستان

ہم مقننہ نہیں کہ قانون سازی کرسکیں، پراسیکیوشن تفتیش صحیح نہیں کرتی

ہم مقننہ نہیں کہ قانون سازی کرسکیں، پراسیکیوشن تفتیش صحیح نہیں کرتی اور الزام عدلیہ پر آجاتا ہے کہ انصاف نہیں ملا۔لوگ کئی سال جیل میں رہتے ہیں، کیس جب سپریم کورٹ میں آتا ہے توپتا چلتا ہے وہ بے گناہ ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ججز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی کئی سال تک بے گناہ لوگ جیلوں میں رہتے ہیں، ان کے لیے کیا ہرجانہ ہے؟
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جتنے بھی زیر التوا کیسز ہیں ان کا بخوبی انداز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کی مہم کو تیز کرنا ہے، مقدمات تیزی سے نمٹانے کا براہ راست فائدہ سائلین کو ہوگا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہناتھا کہ مجھے سب سے اچھا کام پنجاب میں نظر آیا ہے، وہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کوبروئے کار لایا گیا ہے، پنجاب میں ماڈل کورٹس بنائی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کس دور میں جی رہے ہیں؟ پنجاب کے علاوہ پاکستان میں کہیں بھی معیاری فرانزک لیب نظرنہیں آئی، کروڑوں روپے کی پراپرٹی زبانی طور پر ٹرانسفر کردی جاتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button