ہمارے خلاف ثبوت نہیں ملے گا‘ تصویر لیک پر کارروائی ہونی چاہئے: حسین نواز
اسلام آباد (نیوز وی او سی) وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز پانچویں بار جے آئی ٹی میں پیش ہوئے۔ تحقیقاتی ٹیم نے حسین نواز سے 5 گھنٹے سے زائد تک پوچھ گچھ کی۔ حسین نواز نے پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ میری پانچویں پیشی تھی۔ مجھے نہیں لگتا اب دوبارہ بلایا جائے گا۔ جے آئی ٹی جب بلائے گی آئوں گا۔ ابھی تک میرے پاس اگلی پیشی کا سمن نہیں ہے سوالات کی نوعیت سے لگتا نہیں کہ اگلی پیشی ہو گی لیکن بلائیں گے تو ضرور آئوں گا۔ یہ قانون کی پاسداری کا معاملہ ہے۔ میرا الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ جہاں اجلاس ہوتا ہے وہاں سی سی ٹی وی کیمرہ موجود ہے۔ مطمئن میں نے نہیں انہوں نے ہونا ہے۔ اگر ہمارے خلاف کوئی ثبوت ملتا ہے تو کارروائی ہونی چاہئے۔ جہاں تک ثبوت کا تعلق ہے انشاء اللہ کوئی ثبوت نہیں ملے گا۔ شکوک و شبہات تو انسان کو اپنی ذات پر بھی ہوجاتے ہیں۔ شکوک و شبہات اٹھانا شیطانی کام ہے۔ ثبوت پر کارروائی ہوتی ہے تو ہونی چاہئے اور سزا بھی ملنی چاہئے۔ کوئی حکومت اور عدالت شکوک و شبہات پر کارروائی نہیں کر سکتی۔ جن لوگوں نے میری تصویر لیک کی اس کے لیک ہونے کا مقصد بھی وہی بتائیں گے میں نہیں بتا سکتا۔ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہو گا تو پیش کیسے ہو گا۔ تصویر لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ جے آئی ٹی کے معاملہ پر کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حسن نواز نے میڈیا سے بات چیت نہیں کی تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔حسین نواز کی پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم اور ہاتھا پائی ہوئی، ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ پی ٹی ڈی سی کے سربراہ چودھری عبدالغفور نے جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہونے کی کوشش کی ان کا کہنا تھا کہ وہ حسین نواز کے پاس جائیں گے جس پر سکیورٹی پر مامور ڈی ایس پی پولیس اور اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روکدیا۔ عبدالغفور نے کہا کہ انہوں نے ایسے کئی ڈی ایس پی دیکھے ہیں وہ انہیں معطل کردیں گے۔