21 فروری مادری زبانوں کا عالمی دن
(منور علی شاہد بیورو چیف جرمنی نیوز وائس آف کینیڈا)
ہرسال 21 فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اس دن کا بنیادی مقصد دنیا بھر کے افراد کی طرف سے بولی جانی والی زبانوں کی حفاظت اور ان کا فروغ ہے اس حوالے سے دنیا بھر میں نہ صرف علمی سیمینارز منعقد کئے جاتے ہیں بلکہ ہر ملک کی مقامی زبانوں کے تحفظ کے لئے احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جاتی ہیں جس میں حکومت وقت سے زبانوں کے فروغ اور ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ایک کانفرنس سٹوک آن ٹرینٹ برطانیہ میں بھی منعقد ہوئی جس کا اہتمام سٹول لوک ہیر برطانیہ کی طرف سے کیا گیا تھا اس تقریب کی خاص بات برطانیہ میں مقیم متعدد دیگر زبانیں بولنے والے افراد کی کثیر تعداد تھی جنہوں نے اپنی اپنی مادری زبان مین گفتگو کرتے ہوئے اس امر کا اعادہ کیا کہ آج مادری زبانوں کے فروغ سے دنیا میں امن اور محبت کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وارک یونیورسٹی کے پروفیسر وریندرکالرا نے کہا کہ مادری زبانوں کا عالمی دن اقوام متحدہ کی طرف سے دنیا بھر میں اس لئے منایا جاتا ہے کہ حالات کی وجہ سے ختم ہونے والی زبانوں کو بچایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت میں ہونے والی مردم شماری میں پنجابی افراد کو مادری زبان کے خانہ میں پنجابی لکھنا چاہئے تاکہ اس کی نسبت سے ان کو کام کے مواقع مل سکیں۔
تقریب کی خاص بات چندممالک کے افراد کی شرکت تھی جن کی زبانوں کو شدید خطرات لاحق تھے ان میں کرد نژاد ہاشم فراج بھی شامل تھے انہوں نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کردش کمیونٹی کے افراد دنیا کے چار مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں ان ممالک میں کرد آبادی کو اپنی مادری زبان سیکھنے ، لکھنے اور بولنے کی آزادی حاصل نہیں تھی کرد مادری زبان بولنے پر سزائیں دی جاتی تھیں دیگر تکالیف اور مصیبتوں کے باوجود ہم نے اپنی زبان کو محفوظ رکھا اور اب اس کی ترقی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ اریٹیریا کے سمیر نے بتایا کہ کس طرح ان کے قبیلے کی زبان اب ختم ہو چکی ہے اس کی والدہ کو بلین زبان آتی تھی مگر اس نے یہ زبان ہمیں منتقل نہیں کی تھی اگر ایک زبان ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل نہ کی جائے تو وہ ختم ہو جاتی ہے۔ لندن سے تعلق رکھنے والے احمد نواز وٹو نے مادری زبان کی اہمیت اور مانچسٹر سے آئے ہوئے شمس الراحمان نے کشمیری اور وہاں کی دیگر زبانوں پہاڑی، میر پوری پوٹھو ہاری، سرائیکی زبانوں کو ایک ہی خاندان قرار دیا
تقریب کی مہمان خصوصی محترمہ نزہت عباس جو اس تقریب کے لئے خاص طور پر آکسفورڈ سے تشریف لائیں تھیں نے اپنی مختصر گفتگو میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت ہر بچے کی نشو نما میں بہت زیادہ ہے اور بچہ اپنے ابتدائی دنوں سے ہی اگر اپنی مادری زبان کو اپنے ارد گرد سنے گا تو اس کی نشو نما میں اچھا اثر پڑے گا۔ تقریب کے اختتام پر ایس بلوغت ، آسف ہاشمی اور نگینہ کنول نے اپنی اپنی شاعری جب کہ وسیم عباس اور مشہور ٹیلی ویژن فنکار لالہ قدیر نے پنجابی صوفیانہ کلام سے شرکاء کو محفوظ کیا۔
زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اس منعقدہ اس تقریب کی نظامت وقاص بٹ نے ادا کی اور اپنے اختتامی کلمات میں تمام شرکاء اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا جن کی شرکت اور محنت سے اس تقریب کا انعقاد ممکن ہوا