ایڈیٹرکاانتخاب

ہائی کورٹ :پنجاب یونیورسٹی سمیت 4جامعات کے وی سی فارغ ،عبوری وائس چانسلر ز مقرر کردیئے گئے

لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور شاہ اور مسٹر جسٹس سید فیصل زمان خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے پنجاب یونیورسٹی سمیت پنجاب کی 4جامعات کے قائم مقام وائس چانسلرز کو فارغ کرکے ان یونیورسٹیوں میں عبوری وائس چانسلر مقرر کردیئے ہیں جبکہ 7دیگر سرکاری یونیورسٹیوں کے موجودہ وائس چانسلرز کو عبوری طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔فاضل بنچ نے یہ حکم سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے تعیناتیوں سے متعلق سنگل بنچ (مسٹر جسٹس شاہد کریم )کے فیصلہ کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر جاری کیا ۔ فاضل ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کا فیصلہ بھی معطل کردیا ہے جبکہ مدعا علیہان کو 12جنوری کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ڈویژن بنچ نے آئندہ تاریخ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی معاونت کے لئے طلب کرلیا ہے ۔ڈویژن بنچ نے عبوری طور پر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کو لاہور کالج برائے خواتین لاہور یونیورسٹی ،ڈاکٹر اشتیاق احمد کو یونیورسٹی آف سرگودھا ، ڈاکٹر محمد زبیر کو محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور ڈاکٹر ظفر معین ناصر کو یونیورسٹی آف پنجاب کا عبوری وائس چانسلر مقرر کیا ہے ،ان وائس چانسلرز کے علاوہ دیگر 7یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بھی انٹرا کورٹ اپیل کے حتمی فیصلے تک کام کرنے کی عبوری اجازت دی گئی ہے ،ان دیگر یونیورسٹیوں میں فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی ،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف لاہور ، بہاﺅالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان ، گورنمنٹ صادق ڈگری کالج فار ویمن یونیورسٹی بہاولپور اور خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈانفارمیشن یونیورسٹی رحیم یارخان شامل ہیں۔مسٹر جسٹس شاہد کریم پر مشتمل سنگل بنچ نے 14نومبر کو اپنے ایک حکم کے ذریعے سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے تقرر سے متعلق متعدد قانونی شقوں کو کالعدم کرتے ہوئے حکومت کو نئے سرے سے وائس چانسلرز کے تقرر کا حکم دیا تھا ،علاوہ ازیں سنگل بنچ نے مستقل وائس چانسلرز کے تقرر تک سینئر ترین پروفیسروں کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا ،اس فیصلے کے خلاف حکومت نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے ۔اپیل کی پیروی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد شان گل نے موقف اختیار کیا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبائی عمل داری میں آتا ہے اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا تقرر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جس سے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمشن کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔سرکاری یونیورسٹیوں کے قانون مجریہ 2012ءمیںوائس چانسلرز کی تقرریوں کا جو طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے ،حکومت نے اسی قانون اور طریقہ کار کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرریاں کی ہیں ۔سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمشن آرڈیننس 2002ءکواٹھارھویں آئینی ترمیم کا تحفظ حاصل نہیں ہے ،اس لئے سنگل بنچ کا فیصلہ قانون کا احاطہ نہیں کرتا اور یہ مروجہ قوانین کے منافی ہے ۔ڈویژن بنچ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر مدعا علیہان کو 12جنوری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے مذکورہ عبوری احکامات جاری کئے ۔مسٹر جسٹس شاہد کریم پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر اورنگ زیب عالمگیر کی درخواست پر 14نومبر 2016ءکو پنجاب یونیورسٹی، لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور، جی سی یونیورسٹی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، بہاﺅالدین ذکریا یونیورسٹی، بہاولپور یونیورسٹی، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی راولپنڈی، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف سرگودھا، یونیورسٹی آف گجرات، انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان اور غازی یونیورسٹی ڈیری غازی خان کے قوانین میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لئے ترامیم غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی تھیں، سنگل بنچ نے تمام یونیورسٹیوں کے قوانین کے تحت سرچ کمیٹیوں کے قیام کی دفعات بھی کالعدم کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ جن یورنیورسٹیوں میں قائم مقام وائس چانسلرز کام کر رہے ہیں، وہاں پنجاب حکومت سات دن کے اندر اندر سینئر ترین پروفیسر زکو بطور قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرے اور موجودہ قائم مقام وائس چانسلرز کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے، پہلے سے موجود وائس چانسلر کو مدت پوری ہونے پر بطور قائم مقام وائس چانسلر توسیع دینا قانون کی روح کے خلاف اور غیرقانونی ہے جبکہ تمام یونیورسٹیوں کے لئے ایک ہی سرچ کمیٹی قائم کرنا غیرقانونی اقدام ہے، جسٹس شاہد کریم کے فیصلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ ایک ماہ کے اندر ایچ ای سی آرڈیننس کی دفعہ 21کے تحت عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کے قواعد وضوابط کے مطابق پبلک سیکٹر یونیوسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل شروع کرے، اگر دفعہ اکیس پر عمل درآمد ممکن نہ ہو سکے تو ایچ ای سی اپنے قواعد وضوابط کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل شروع کرے، سنگل بنچ نے مزید حکم دیا تھا کہ ہر پبلک سیکٹر یونیورسٹی کی سپیشلائزیشن کے لحاظ سے الگ الگ سرچ کمیٹی قائم کی جائے اور شفافیت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سرچ کمیٹیوں کے اکثریتی ممبران کی تعداد کا حکومت سے کوئی تعلق نہ ہو، جسٹس شاہد کریم کے اس فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر ڈویژن بنچ نے اس فیصلے کو معطل کیا ہے جبکہ مذکورہ عبوری احکامات بھی جاری کئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button