گنگا کا پانی… یا جہنم کا دروازہ؟ تحریر: عثمان حسن زئی

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
Voice of Canada
*گنگا کا پانی… یا جہنم کا دروازہ؟*
*تحریر: عثمان حسن زئی، کراچی*
*بنارس کا مانیکرنیکا شمشان گھاٹ… جہاں ہر ہندو کی آخری خواہش موت کے بعد اسی جگہ جلنا ہے! کچھ تو اپنی زندگی کے آخری دن یہیں گزارنے آ جاتے ہیں تاکہ مرنے کے فوراً بعد ان کی لاش کو چتا پر رکھ کر آگ کے حوالے کر دیا جائے۔*
*لیکن یہاں کی حقیقت اتنی خوفناک ہے کہ سن کر ہی روح کانپ جائے!*
*روزانہ 100 سے زیادہ لاشیں جلائی جاتی ہیں، ہر طرف جلے ہوئے گوشت کی بدبو، راکھ اور دھواں۔ لکڑی مہنگی ہونے کی وجہ سے ادھ جلی لاشیں گنگا میں بہا دی جاتی ہیں… وہی گنگا جسے مقدس سمجھا جاتا ہے! پانی میں تیرتی لاشیں، کنارے پر کتے انسانی گوشت بھنبھوڑتے نظر آتے ہیں۔ اور پھر… اسی گندے پانی میں لوگ خود کو غوطے دے کر اپنے گناہ دھونے کی خود ساختہ کوشش کرتے ہیں!*
*یہ ہے حقیقت اس دریا کی، جسے مقدس کہا جاتا ہے!*
*رات کا منظر تو اور بھی خوفناک ہوتا ہے! جلتی ہوئی چتائیں، راکھ میں لپٹے انسان نما سائے، بانسوں سے کھوپڑیوں کو توڑنے کی آوازیں، ہر طرف دھواں، بدبو، آگ، کیچڑ اور راکھ! یہ زمین پر جہنم کا منظر نہیں تو اور کیا ہے؟*
*الحمدللہ! اسلام نے ہمیں پاکیزگی سکھائی، اللہ نے ہمیں قبر جیسی نعمت دی، جہاں ہمارا بھرم بھی قائم رہے اور پاکیزگی بھی محفوظ رہے۔*
*یہ حقیقت سب کو معلوم ہونی چاہیے! اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں!*
*مزید اس طرح کی معلوماتی پوسٹ کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے*