کیسینی خلائی جہاز اپنے آخری سفر کےلیے تیار
پیساڈینا، کیلیفورنیا: خودکار خلائی جہاز ’’کیسینی‘‘ کا 20 سالہ سفر اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جس میں یہ زحل کے خوبصورت حلقوں کو عبور کرتے ہوئے اس سیارے کے انتہائی قریب پہنچے والا اوّلین خلائی جہاز بھی بن گیا ہے۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کا تیار کردہ ’’کیسینی‘‘ خودکار خلائی 15 اکتوبر 1997 کو اپنے طویل سفر پر روانہ ہوا اورگزشتہ روز سے اس نے زحل سے بتدریج قریب ہونا شروع کردیا ہے جسے کیسینی کا ’’گرینڈ فینالے‘‘ (Grand Finale) بھی کہا جارہا ہے جب کہ اس وقت یہ زحل کے خوبصورت حلقوں اور اس کی دبیز فضا کے درمیان ہے۔
منصوبے کے مطابق آئندہ 22 ہفتوں کے دوران یہ زحل کے گرد 22 چکر لگائے گا اور ہر پھیرے میں اس سے قریب تر ہوتا چلا جائے گا۔ اس دوران یہ زحل کی واضح تصاویر بھی زمین کی طرف نشر کرتا رہے گا۔ اپنے آخری یعنی 22 ویں چکر میں یہ زحل کی فضا میں داخل ہوجائے گا اور انتہائی تیز رفتاری سے زحل کی فضاؤں کے ساتھ رگڑ کھا کر انگارے کی مانند جل اٹھے گا۔
البتہ کیسینی جل کر خاک ہونے سے پہلے اپنے آخری سگنل زمین کی طرف نشر کرنے کی پوری کوشش کرے گا اور اگر وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوگیا تو ہمیں سیارہ زحل کی ایسی تصاویر اور آوازیں حاصل ہوجائیں گی جو اس سے پہلے کبھی ممکن نہیں تھیں۔ اس طرح کیسینی اپنا 20 سالہ مشن مکمل کرتے ہوئے 15 ستمبر 2017 کے روز ہمیشہ کےلیے خاموش ہوجائے گا۔
’’ناسا‘‘ نے یو ٹیوب پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں خودکار خلائی کھوجی ’’کیسینی‘‘ کی پوری داستان کا مختصراً احاطہ کیا گیا ہے۔ صرف 3 منٹ اور 40 سیکنڈ کی یہ ویڈیو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
بتاتے چلیں کہ سیارہ زحل اور ہماری زمین کا اوسط درمیانی فاصلہ ایک ارب 20 کروڑ کلومیٹر ہے یعنی زحل سے کیسینی کے بھیجے ہوئے سگنلوں کو زمین تک پہنچنے میں 4 ہزار سیکنڈ (1 گھنٹہ، 6 منٹ اور 40 سیکنڈ) لگ جاتے ہیں۔
نظامِ شمسی میں زحل اپنے خوبصورت حلقوں کی وجہ سے ایک منفرد شناخت رکھتا ہے جب کہ اس کا شمار ’’گیسی دیو‘‘ (Gas Giants) کہلانے والے سیاروں میں کیا جاتا ہے کیونکہ ایسے سیاروں کی سطح ٹھوس کے بجائے گیس کی دبیز اور کثیف تہہ پر مشتمل ہوتی ہے۔