کالم,انٹرویو

کھدائی کے دوران آثار قدیمہ کے ماہرین کو 3800 سال پرانا کھیت مل گیا، اُس وقت ہماری آج بھی پسندیدہ کونسی چیز اس پر اُگائی جارہی تھی؟

اوٹاوا (نیوز ڈیسک) بچے ہوں یا بڑے، آلو ہر کسی کی مرغوب غذا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ آج اس سبزی کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔آلو سے انسان کی محبت کوئی نئی بات تو نہیں ہے، لیکن یہ ساتھ دراصل کتنا پراناہے، یہ جان کر واقعی آپ کو حیرت ہو گی۔
اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے پیسفک کوسٹ کے قریبی علاقے میں آلو کا 3800 سال پرانا کھیت دریافت ہو گیا ہے، جسے اس بات کا پہلا ثبوت قرار دیا جارہا ہے کہ شمالی امریکہ کے باسی آج سے چار ہزار سال قبل بھی آلو کاشت کرتے تھے۔سائنسی جریدے ”سائنس ایڈوانسز“ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آلوﺅں کے کھیت کی دریافت کاٹسی قبیلے کی زمینوں پر ہوئی ہے جو برٹش کولمبیا کے علاقے میں واقع ہے۔ آلوﺅں کے کھیت کے اردگرد حفاظتی دیوار کے آثار بھی ملے ہیں، جس میں آلو کی انڈین نسل کے 3768 واپٹو ٹیوبر ملے ہیں، جو دراصل ہزاروں سال قبل زمین میں دفن ہو جانے والے آلوﺅں کی باقیات ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخ دان اب تک یہی سمجھتے رہے تھے کہ اس دور کے انسان صرف جنگلی جانوروں کا شکار کرکے غذائی ضروریات پوری کرتے تھے۔ تحقیق کار تانجا ہافمن اور سائمن فریزر کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے یہ شواہد بھی مل گئے کہ ہزاروں سال قبل یہاں بسنے والے لوگ زمین میں ہل چلانے اور اسے کھیتی باڑی کے لئے تیار کرنے کے طریقوں سے بھی آگاہ تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button