کوئی نما زکے لئے آذان دینے پر پابندی نہیں لگا سکتا ۔احمد الطیبی
یروشلم (نیوز وی او سی آن لائن )اسرائیلی پارلیمنٹ میں مساجد میں نماز کے وقت آذان دینے پر جب دوسال پہلے پابندی کا بل منظور کیا گیا توپارلیمنٹ کے رکن ایک بہادر مسلمان سیاستدان احمد الطیبی نے تقریر کرتے ہوئے آذان دے دی اور علی اعلان کہا کہ کوئی نما زکے لئے آذان دینے پر پابندی نہیں لگا سکتا ۔احمد الطیبی کے اس جراتمندانہ اقدام پر پوری اسرائیلی پارلیمنٹ پر لرزہ طاری ہوگیا تھا ۔احمد الطیبی نے اسرائیل کے اندر سے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ایک توانا آوازبلند کرکے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی اور اسرائیلی فوج اور انتظامیہ کے اسرائیل اور غزہ میں آباد مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے دنیا کو یہودی حکومت کا اصلی چہرہ دکھایا ۔وہ اسرائیل کے واحد سیاستدان اور منتخب رکن پارلیمنٹ ہیں جو فلسطینیوں پر ظلم کرنے والی فوج سے ہاتھا پائی بھی کرتے ہیں۔
احمد الطیبی پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں جنہوں نے عملی سیاست کرتے ہوئے اسرائیلی پارلیمنٹ میں قدم رکھے ہیں ۔انہوں نے پارلیمنٹ میں آذان دینے کے بعد اسرائیل میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں پر ہونے والے مذہبی تشدد کو بھی آشکار کیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کو جان لینا چاہئے کہ وہ جس یہودی حکومت کی طرف داری کررہا ہے وہ عیسائیوں کو انکے مذہبی فرائض ادا کرنے کی آزادی نہیں دیتا ۔مسلمانوں پر روا تشدد پر امریکہ آنکھیں بند بھی کرلے مگر عیسائیوں کے ساتھ ہونے والے یہودیوں کے مظالم سے نظریں چرانے پر امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو معاف نہیں کرے گی ۔
بیت المقدس کی عبری یونیورسٹی سے میڈیکل سائنس کی سند حاصل کر نے والے احمد الطیبی نے 1996 میں ”عربی تبدیلی تحریک“ کے نام سے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ،وہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں اور اس حوالے سے مشہور ہیں کہ انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان کے خلاف قرارداد منظور ہونے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران ہی اذان دی اور اسرائیلیوں کو چیلنج کیا کہ وہ اذان کی آواز کو روک کر دکھائیں۔
الطیبی 1993ء سے 1996ء تک سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات کے سیاسی مشیر تھے تاہم اپنے اس عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد الطیبی نے اسرائیلی انتخابات میں حصہ لیا اور ”عربی تبدیلی تحریک“ کے ٹکٹ پر رکن اسرائیلی پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔
ای میڈیا البلاغ کے مطابق فلسطینیوں کی اسرائیلیوں کے خلاف مزاحمتی عمل میں بھی الطیبی کا نمایاں کردار رہا،الاقصیٰ انتفاضہ کے نام سے مشہور تحریک میں وہ زخمی ہونے والے سب سے پہلے فلسیطنی تھے۔ الطیبی کئی مواقع پر فلسطینیوں کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیلی افواج سے الجھ پڑے اور 2002 میں انہیں فلسطینیوں کے علاقے میں داخلے سے منع کر دیا گیا۔علاوہ ازیں اسرائیلی الیکشن کمیشن نے الطیبی کے الیکشن لڑںے پر پابندی عائد کر دی۔البتہ انہوں نے اپنے خلاف اس فیصلے کو معطل کروانے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد 2003ء کے انتخابات میں حصہ لیا اور ایک بار پھر کامیابی حاصل کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے رکن بن گئے۔