کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں
اسلام آباد 14 دسمبر 2017
(بیورو رپوٹ پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا قانونی جائزہ لیا جا رہا ہے ،ْ وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اس لئے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا قانونی جائزہ لیا جا رہا ہے ،ْاپوزیشن کے منہ کو خون لگا ہوا ہے ،ْ ہر ایک کو گالیاں دیتے ہیں ،ْحکومت کی مدت مکمل ہونے میں 5 ماہ رہ گئے ہیں ،ْ حکومت کے خلاف اتحاد بنانے والے انتظار کریں ،ْ 2030 میں پاکستان کو ایک مضبوط معیشت بنائیں گے ،ْ کراچی کا امن تباہ کرنے والوں کو ضرور سزا ملے گی ،ْ اب کراچی کا امن کسی کو خراب نہیں کرنے دیں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے ملک میں انتشار کیلئے دئیے جا رہے ہیں، اپوزیشن کے منہ کو خون لگا ہوا ہے اور وہ ہر ایک کو گالیاں دیتے ہیں، حکومت کے خلاف نیلے پیلے قسم کے لوگ مل رہے ہیں ،ْایک طرف مسلم لیگ (ن) کے حامی اور دوسری طرف اس کے مخالف ہیں ،ْموجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے میں 5 ماہ رہ گئے ہیں، حکومت کے خلاف اتحاد بنانے والے انتظار کریں۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ،ْاسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا قانونی جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ اسحاق ڈار کی تذلیل نہیں بلکہ میڈل ملنا چاہیے کیوں کہ ان کی خدمات کا اعتراف دنیا کرتی ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 90 کی دہائی میں بدقسمتی سے ہر 2 سال بعد حکومتوں کو گرایا گیا، ہماری پالیسیوں کو اپنا کر بھارت نے ترقی کا سفر طے کیا جبکہ بقراط اور سقراط ہر وقت معیشت ختم ہونے کا شور مچاتے ہیں اور صرف منفی امیج اجاگر کرتے ہیں، کہا جاتا تھا کہ 2030 تک پاکستان پتھر کے زمانے میں چلا جائیگا تاہم 2030 میں پاکستان کو ایک مضبوط معیشت بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈوب نہیں رہا بہتری کی طرف جارہا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ سے ایڈجسٹ ہے لہذا خطرے کی بات نہیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی کا امن تباہ کرنے والوں کو ضرور سزا ملے گی اور اب کراچی کا امن کسی کو خراب نہیں کرنے دیں گے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ملزم حماد صدیقی کو مجرموں کے تبادلے کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پاکستان لایا جائے گا۔
پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکانومسٹ کی 33ویں سالانہ کانفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ایک وقت تھا جب معاشی استحکام کیلئے پاکستان نے کوریا کی امداد کی تھی ،ْمعاشی سفر میں ملائشیا اور کوریا آج پاکستان سے آگے نکل گئے ہیں ،ْ پالیسیوں کے تسلسل سے دوسرے ممالک ترقی کررہے ہیں ،ْ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان نے سب سے زیادہ ترقی کی۔
انہوں نے کہا کہ 1990 میں پاکستان نے سب سے پہلے معاشی اصلاحات متعارف کرائیں ،ْنوے کی دہائی میں بدقسمتی سے ہر دو سال بعد حکومتوں کو گرایا گیا ،ْہماری پالیسیوں کو بھارت نے ایک سال بعد اپنا کر ترقی کا سفر طے کیا ،ْ پالیسیوں کے تسلسل سے بھارت اور بنگلہ دیش کی معیشت ہم سے بہتر ہوگئی۔انہوںنے کہاکہ پائیدار ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل انتہائی ضروری ہے۔
چین میں 1999 سے پالیسیوں کا تسلسل قائم ہے۔ ترقی کرنے والے ممالک میں حکومتیں اپنی مددت پوری کرکے رخصت ہوتی ہیں۔ ملائشیا اور ترکی کے حکمرانوں کو ترقی کے لئے بائیس بائیس سال ملے‘ 1960 اور 70 کی دہائی کے برعکس آج معاشی ترقی کے جدید تقاضے ابھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی سرمایہ کاری کو متعارف کرانے کا دور ہے۔ ہرملک سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے حالات ساز گار بنا رہا ہے۔ حکومتی کوششوں کی وجہ سے آج ملک میں لوڈشیڈنگ زیرو ہے 2025 وژن کی شکل میں پاکستان کی ترقی کے روڈ میپ کام کا آغاز کیا گیا توانائی کے شعبے میں کامیابی کے بعد صنعتی شعبے میں ترقی ہورہی ہے دو ہزار میگا واٹ کا جوہری توانائی سٹیشن شروع کیا گیا ہے جو تین سال میں مکمل ہوگا