کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے خورشید شاہ بھی مظاہرے میں شریک ہوئے
26 مئی 2017
( بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
اسلام آباد میں ڈی چوک پرکسانوں کی جانب سے بجٹ میں مراعات کے مطالبے کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا، ان کا کہنا تھا کہ باردانے کے معاملے پرہمیں پٹواریوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جنہیں کاشتکاری کے بارے میں کچھ علم نہیں وہ کسانوں کے لیے پالیسیاں بنارہے ہیں، بجٹ میں کسانوں کے لیے تجاویزتو پیش کردی جاتی ہیں مگران پرعمل نہیں ہوتا، ، ہم محنت کرکے فصلیں تیار کرتے ہیں لیکن اس کا کوئی منافع نہیں ملتا۔ اسحاق ڈارہمیں مارنا چاہتے ہیں تو سڑکوں پر ماردیں لیکن کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔
کسان اتحاد کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ تمام اقسام کی کھادوں کی ان پٹ اورآؤٹ پٹ سے جی ایس ٹی ختم، زرعی بجلی کا دن رات کے لئے بجلی کا ٹیرف چارروپے فی یونٹ مقرر، زرعی بجلی کے بقایاجات معاف اورزرعی مشینری سے تمام ٹیکس ختم کئے جائیں۔ ایک موقع پر کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے خورشید شاہ . بھی مظاہرے میں شریک ہوئے لیکن وہ اپنی حمایت کی یقین دہانی کے بعد واپس چلے گئے.
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کسانوں پرحکومتی تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی نظرمیں کسانوں، مزدوروں اورمحنت کشوں کی کوئی اہمیت نہیں، اپنے حقوق کیلیے سڑکوں پرنکلنے والے کسانوں پرتشدد آمرانہ سوچ کا مظہرہے، حکومت طاقت آزمانے کے بجائے کسانوں کو ان کے حقوق دے۔
احتجاج کے دوران صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب پولیس نے کسانوں پردھاوا بول دیا۔ مظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اورپانی کی توپ کا استعمال کیا، جس پرکسانوں نے بھی ہتھراؤ شروع کردیا ، مظاہرین کے بھرپورجواب پر پولیس اہلکار اپنی گاڑیاں چھوڑ کرپیچھے ہٹ گئے۔ اسسٹنٹ کمشنرکی ہدایات کے باوجود پولیس اہلکارآگے بڑھنے سے گریزاں دیکھے گئے۔ پولیس نے کئی کسانوں کوگرفتارکرکے تھانے منتقل کردیا ہے جب کہ ٹریفک بھی بحال ہوگیا ہے۔ مظاہرین کو منتشرکرنے کے بعد ریڈ زون کے گرد پولیس اورایف سی کا گشت بڑھا دیا گیا جب کہ ریڈ زون اورشہر کی اہم چوراہوں پر پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔