انٹرنیشنل

کرپشن کیس میں خالدہ ضیاء کو 5سال قید کی سزا

بنگلادیش کی ایک عدالت نے کرپشن کا الزام ثابت ہونے پر سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کو 5سال قید کی سزا سنادی ہے۔
72سالہ خالدہ ضیاء نے الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
اسی کیس میں خالدہ ضیاء کے بڑے بیٹے اور پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین طارق رحمان، سابق رکن پارلیمنٹ قاضی سمیع الحق کمال، وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری کمال الدین صدیقی، بنگلادیش نیشنل پارٹی کےبانی ضیاء الرحمن کے بھتیجے مومن الرحمان اور بزنس مین شرف الدین احمد کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خالدہ ضیا اور دیگر پر2001 سے 2006 کے دور حکومت میں یتیموں کے ٹرسٹ کے قیام میں تقریباً ڈھائی لاکھ ڈالر کی خرد برد کا الزام ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔
سماعت کے بعد بنگلادیش نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل فخرالاسلام عالمگیر نے غیر ملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ’’ یہ جھوٹا مقدمہ ہے ،کسی صورت فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے‘‘
دوسری جانب خالدہ ضیاء کے وکیل محبوب حسین نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ’’سیاسی انتقام‘‘ ہے، جسے ہائیکورٹ منسوخ کردے گی۔
کرپشن کے الزامات ثابت ہونے کے بعد خالدہ ضیا دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔
عدالتی فیصلے کے بعد دارالحکومت بنگلادیش اور دیگر شہروں میں صورتحال کشیدہ ہے جبکہ پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
حزب اختلاف نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے اُس کے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظرآج بیشتر اسکول و کالج بند رکھے گئے ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس جاوید پٹواری کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص یا گروپ نے افراتفری پیدا کرنےکی کوشش کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button