کراچی کے میگا پروجیکٹس کیلئے چوری بھی کرنا پڑی تو کروں گا,وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (نیوز وی او سی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مرنے یامارنے نہیں ،کام کرنے کیلئے آئے ہیں، کراچی کے میگا پروجیکٹس کے لیے چوری بھی کرنا پڑی تو کروں گا،گورنر سندھ ابھی سیکھنے کے عمل سے گذر رہے ہیں ،ان کا کردار سیاسی نہیں ہونا چاہیے ، وہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں،ہمارے مستقبل کا فیصلہ عوام کو کرناہے ،بدقسمتی سے ہر واقعہ میں بھارت ملوث ہوتا ہے ،کوئی دھرنے دے یا احتجاج کرے اپنا کام جاری رکھیں گے ،صوبے کا بجٹ وفاقی بجٹ کے ایک ہفتے بعد پیش کریں گے ،ایل این جی پالیسی پر وفاقی وزیر پیٹرولیم کو لکھے گئے خط کا جواب موصول نہیں ہوا ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہفتہ کو ایکسپو سینٹر کراچی میں ایجوکیشن ایکسپو کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کی طرح کی نمائشیں صوبے میں تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی ،صوبے میں امتحانات کے دوران کاپی کلچر کو روکنے اور پیپرزآؤٹ ہونے والے معاملے پر سی ٹی ڈی کو تحقیقات کیلئے حکم دیاہے ۔بدقسمتی سے ملک میں جو بھی واقعہ ہوتاہے اس میں بھارت ملوث ہوتا ہے ۔نقل کے واقعات میں بھی ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں ان میں بھارتی ٹیلی فون نمبرز استعمال ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ابھی سیکھنے کے عمل سے گذر رہے ہیں،ان کا کردار سیاسی نہیں ہونا چاہیے ، انہیں چاہیے کہ وہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں، ہم کسی کو مرنے مارنے نہیں آئے ،ہمارے سیاسی مستقبل کا فیصلہ عوام نے کرناہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے میگا منصوبوں کی تکمیل کیلئے وفاق نے بجٹ نہ دیا تو اپنے وسائل استعمال کریں گے ، کے فورسمیت کراچی کے میگا منصوبوں کی تکمیل کیلئے پیسوں کیلئے چوری بھی کرنی پڑی تو بھی کروں گا،کراچی سرکلر ریلوے کا اس سال سنگ بنیاد رکھا جائے گا جبکہ یونیورسٹی روڈ کی تعمیر 30جون تک مکمل ہوجائے گی ۔کوئی دھرنے دے یا احتجاج کرے حکومت اپنا کام جاری رکھے گی ، تین دن گذرنے کے باوجود ایل این جی پالیسی مسودہ صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے سے متعلق وفاقی وزیر پیٹرولیم کو لکھے گئے خط کا جواب موصول نہیں ہوا ہے جبکہ سندھ کو وفاق سے 68.6بلین حصہ کم ملاہے ۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے بغیر بجٹ پیش کرنا آئینی ذمہ داری سے فرارکے مترادف ہے ، صوبے کا بجٹ وفاق کا بجٹ پیش ہونے کے ایک ہفتے بعد پیش کر دیں گے ، جبکہ رمضان کے پہلے عشرے میں بجٹ منظور بھی کرالیا جائے گا،تعلیم اور صحت کے شعبے میں پہلے بھی پیسے بڑھائے ہیں اور اس سال بھی بڑھائیں گے ۔