کابل: سفارتی ایریا میں داعش کا بارودی ٹینکر کیساتھ خودکش حملہ‘ 90 ہلاک
کابل( نیوز ایجنسیاں) کابل میں ڈپلومیٹک ایریا میں داعش کے بمبار نے بارودی ٹینکر دھماکے سے اڑا دیا، خواتین، بچوں، 2میڈیا ورکرز سمیت 90 افراد ہلاک اور 463 زخمی ہوگئے جن میں پاکستانی سفارتخانے کے متعدد اہلکار بھی شامل ہیں۔ پاکستانی، بھارتی‘ فرانسیسی سفارت خانوں کو بھی نقصان پہنچا، جرمن سفارتخانہ اور 50 گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ پاکستان، چین، بھارت، امریکہ، نیٹو‘ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک نے اشرف غنی‘ حامد کرزئی، چیف ایگزیکٹو نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ کابل کے علاقے وزیر اکبر خان میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اس وقت ہوا جب یہاں لوگوں کی بڑی تعداد دفاتر کو جا رہی تھی۔ کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد کے مطابق دھماکہ جرمن سفارت خانے کے قریب ہوا جس کے اطراف میں دیگر سرکاری اداروں کے دفاتر‘صدارتی محل اور غیر ملکی سفارتخانے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ کار بم دھماکا صبح 8 بجکر 25 منٹ پر ہوا۔ جرمن سفارت خانے کے کچھ مقامی ملازمین جاپانی سفارتخانے کے 2اہلکار زخمی ہوئے۔ دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹوئٹر پر کہا دھماکے میں بھارتی سفارتی عملہ محفوظ رہا۔ مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بیان میں کابل دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کابل میں صبح ہونے والے دھماکے میں بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ دھماکے میں پاکستانی سفارتکاروں اور عملے کی رہائشگاہوں کو نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نوازشریف نے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں افغان بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ بھارتی سفارتخانے کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ ہلاکتوں کے اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی اتاشی کے گھر کو بھی نقصان پہنچا اور متعدد پاکستانی اہلکاروں کو معمولی زخم آئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مذمت کرتے ہوئے کہا پاکستانی عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان عوام اور فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بلاول بھٹو نے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کی۔ ہلاک ہونے والوں میں بی بی سی کی افغان سروس کے لیے بطور ڈرائیور کام کرنے والے محمد نذیر ٹی وی طلوع نیوز کا ورکر بھی شامل ہیں۔ بی بی سی کے 4 صحافی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مودی نے بھی ٹوئٹر پر جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔ سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک نے کابل میں موجود صارفین کے لیے ’آئی ایم سیف‘ یعنی ’میں محفوظ ہوں‘ کے نام سے فیچر جاری کر دیا ہے تاکہ وہاں موجود لوگ اپنے احباب کو اس دھماکے میں محفوظ رہنے کے بارے میں مطلع کر سکیں۔ بم دھماکے کی شدت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ کابل کے ایک دکان دار سید رحمان نے خبر رساں ادارے رائٹر کو بتایا ’یہ بہت زوردار دھماکہ تھا‘ ہماری دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی، میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوفناک دھماکہ نہیں دیکھا۔‘ ایک اور رہائشی عبدالودود نے بی بی سی کو بتایا کہ ’دھماکہ ایک شدید زلزلے کی طرح تھا۔‘ طالبان نے اعلان لاتعلقی کر دیا۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ترجمان ذبیح اللہ نے شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے کہا ہماری تحریک ملوث نہیں۔ یہ رواں برس دہشتگردی کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ وزارت خارجہ نے زخمیوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر عوام سے خون کے عطیات دینے کی درخواست کی ہے رائٹرز کے مطابق جرمن سفارتخانہ نشانہ تھا۔ سراج الحق نے کابل میں ہونے والے دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطہ میں بالادستی کے لیے خونی کھیل رہا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ان کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کرنے والے پارلیمانی وفد کے ارکان نے مذمت کر کے دھماکہ کے نتیجہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ افغان علماء کونسل نے مذمت کرتے ہوئے ماہ صیام میں دھماکے کو انسانیت کیخلاف قرار دیا۔ خوفناک بم دھماکے میں 11 امریکی شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ دہشتگردوں نے حملے کیلئے 1.5 ٹن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا۔ روسی خبر رساں ادارے سپتنک نیوز کے مطابق زخمی امریکی سفارتخانے میں کنٹریکٹرز کے طور پر کام کر رہے تھے۔