ڈی جی سول ایوی ایشن کی برطرفی کیلیے 7 جنوری کی ڈیڈ لائن
راولپنڈی: سول ایوی ایشن کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ڈی جی ایئرمارشل رٹائرڈ عاصم سلیمان کی برطرفی کے لیے حکومت کو پیر7جنوری تک ڈیڈ لائن دیدی۔
سول ایوی ایشن کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ملک بھر کے ایئرپورٹس پر احتجاج شروع کردیا جائیگا۔ بدھ کو او لڈ ٹرمنل کے آئی ایم ایس کانفرنس ہال میں ہونے والی پریس کانفرنس میں سول ایوی ایشن ( سی بی اے)کے چیئرمین راؤ محمد اسلم، آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر فیض اختر، ایئر ٹریفک کنٹرولر گلڈکے صدر جاوید حمید جبکہ سول ایوی ایشن ایسوسی ایشن آف الیکٹرونکس انجینئرزکے صدر ذوالفقار سومرو نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، سی بی اے کے چیئر مین راؤ اسلم کا کہناتھا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن نے 2سال کے دوران یہ وطیرہ بنالیاہے کہ گاڑی سے اترتے ہی افسران اور ملازمین کو گالیاں دیناشروع کردیتے ہیں اور تضحیک آمیز سلو ک کے دوران عاصم سلیمان اس نوعیت کی گالم گلوچ دیتے تھے جوشاید ٹرک اڈوں پر بھی نہیں دی جاتی ہوگی۔
آفیسرزایسوسی ایشن کے صدر فیض اختر کا کہناتھا کہ سول ایوی ایشن کو خیرباد کہنے کے لیے ڈی جی سول ایوی ایشن کو پیر7جنوری تک ڈیڈلائن دے رہے ہیں۔ اگر پھر بھی معاملہ جوں کا توں رہا تو ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس پر احتجا ج کیا جائے گا، ملازمین کا کہناہے کہ دوران احتجاج تالہ بندی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ڈی جی سول ایوی ایشن کے رویے کے خلاف850 ملازمین نے کام کرنے سے انکار کردیاہے، گالم گلوچ عاصم سلیمان کی عادت ہے، وزیراعظم اور دیگر حکام سے ڈی جی کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہیں، احتجاج کے ساتھ عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن عاصم سلیمان کے سلوک سے پورا محکمہ پریشان ہے، شعبہ ہوابازی میں کام ٹھپ ہوچکے ہیں۔ محکمے کو کھوکھلا نہیں ہونے دیا جاسکتا۔ پریس کانفرنس میں ڈی جی عاصم سلیمان کو چیلنج بھی دیا گیاکہ اگران کے پاس افسران کے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں، تو انکوائری کیوں نہیں کراتے، لازمی سروس کے قانون کے متعلق ایک سوال پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہناتھا کہ آئین ملازمین کو پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔
دوسری جانب ڈی جی سول ایوی ایشن عاصم سلیمان کی جانب سے معمولی غلطیوں پر دی جانے والی سخت سزاؤں پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سب سے حساس شعبے ایئرٹریفک کنٹرولر گلڈ نے بھی پردہ چاک کردیا،گلڈ کے صدر جاوید حمید کے مطابق چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر ایئر ٹریفک کنٹرولرآفیسر کو باہر بٹھا دیاجاتاہے جبکہ تنزلی کے علاوہ برطرفی کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ تناؤ کی ایسی کیفیت میں جہازوں کی آمدروفت کو کنٹرول کرنے والے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کسی سنگین غلطی کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔
ایئر ٹریفک گلڈکے صدر جاوید حمید نے افسران کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کا انکشاف اولڈ ٹرمنل پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا، ان کا کہناتھا کہ ایئر ٹریفک ڈپارٹمنٹ میں دن رات کی شفٹ میں کنٹرولرزکام کرتے ہیں، ڈی جی سول ایو ی ایشن عاصم سلیمان کے 2سالہ دور پر انھیں بھی سیفٹی کنسرن ہیں جس کا اظہار مشیر ہوابازی کو لکھے گئے خط میں بھی کیا گیا ہے، اگر ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو ذہنی دباؤ کا شکارکیا جائے گاتو وہ اپنے کام سے انصاف نہیں کرسکیںگے، پاکستانی فضائی حدودسے یومیہ ایک ہزار ٹرانزٹ پروازیں گذرتی ہیں، ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر بیک وقت40جہازوں کو معاونت فراہم کرتا ہے، اس دوران انسانی غلطی کا کوئی بھی واقعہ ہوسکتاہے، صرف2جہازوںکی مثال لے لی جائے تو اس میں 800 مسافر سوار ہوتے ہیں، خدانخواستہ ایسی کوئی غلطی ایئر ٹریفک کنٹرولر سے ہوجائے تو نہ صرف ادارہ بلکہ پورے ملک کا دنیا میں نام خراب ہوگا، مگر معمولی غلطیوں پر سنگین سزائیں دی جاتی ہیں۔
افسران کو معمولی غلطی پر ماتحت بناکر دفتر سے باہر کردیاجاتاہے، غلطی کے حامل ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو بار با ریہ بات باور کرائی جاتی ہے کہ اس کی تنزلی کی جارہی ہے یا پھر نوکری سے برطرف کیا جارہا ہے، 10گھنٹے مسلسل جہازوں کی آمدورفت کو کنٹرول کرنے والا ایئر ٹریفک کنٹرولر اگر کوئی سنگین غلطی کرجائے تو ذمے دار کون ہوگا، ایئر ٹریفک کنٹرولر مسلسل دباؤ میں کام کررہے ہیں۔گلڈ کے صدر کا مزید کہناتھاکہ موجودہ ڈی جی ان پر ایسے غیرتربیت یافتہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو لائسنس جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جن کا سول ایوی ایشن سے تعلق نہیں ہے۔