ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کاناقص کارکردگی پر ڈی ایس پیز سے جواب طلبیاں اور ایس ایچ اوز کو شوکاز نوٹسز و اظہارِ برہمی
18 مئی 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے سٹی ڈویژن کے افسران کی ماہِ اپریل میں جرائم کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے جائزہ اجلاس کے دوران ناقص کارکردگی پر ایس ایچ او نولکھاسب انسپکٹر ادریس احمدکی سخت سرزنش اور آخری موقعہ، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ او اکبری گیٹ انسپکٹر زاہد حسین کی سرزنش،ناقص کارکردگی پر ایس ایچ او لوئر مال انسپکٹر محمد افضل کی سرزنش جبکہ ڈی ایس پی لوئر مال وسیم ڈارپر اظہارِ برہمی، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ او داتا دربارانسپکٹر محمد یوسف کی سخت سرزنش اور آخری موقعہ، موٹر سائیکل چوری بڑھنے پر ایس ایچ او بھاٹی گیٹ سب انسپکٹر آصف علی کی سخت سرزنش، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ او اسلامپورہ سب انسپکٹر ناصر حمید کو کارکردگی بہتر کرنے کی ہدایت، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ او نیو انارکلی سب انسپکٹر وقاص ظفرکی سخت سرزنش، ناقص کارکردگی پر ایس ایچ او مصری شاہ سب انسپکٹر تحسین نجم کی سرزنش، جرائم پر قابو نہ پانے پر ایس ایچ او شادباغ سب انسپکٹرابرار حیدر کی سخت سرزنش، شوکاز نوٹس اور آخری موقعہ، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ او بادامی باغ سب انسپکٹر نشاط علی کی سرزنش،جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ اوشفیق آبادسب انسپکٹر محمد شاہد کی سرزنش، موٹر سائیکل چوری بڑھنے پر ایس ایچ او راوی روڈسب انسپکٹر عاصم رفیع کو کارکردگی بہتر کرنے کی ہدایت، جرائم پر قابو نہ پانے پر ایس ایچ او شاہدرہ انسپکٹر سہیل کاظمی کی سخت سرزنش، شوکاز نوٹس اور آخری موقعہ، جرائم کی شرح بڑھنے پر ایس ایچ اوشاہدرہ ٹاؤن انسپکٹر مشتاق احمدکی سخت سرزنش اور ناقص سپرویژن پر ڈی ایس پی شاہدرہ فیصل یوسف پر اظہارِ برہمی اور جواب طلبی کے احکامات جاری کئے ۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حید ر اشرف نے اس موقع پر کہا کہ اگر کوئی تھانیدار یا ایس ایچ او جرائم کی شرح میں کمی لانے میں اپنا اہم کردار ادا نہیں کرتا تو اس کے بارے میں فوری طور پر متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس پی میرے نوٹس میں لائیں۔ اپنے علاقہ کے ہاٹ سپاٹس نکال کر ان پر موئثر گشت اور ناکہ بندی کروائی جائے۔ ہر تھانے کی حدودمیں منشیات فروشی، گٹکا فروشی اور غیر قانونی اسلحہ کے خلاف خصوصی مہم چلائی جائے۔ تمام ڈی ایس پیز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ایس ایچ اوز کے ساتھ بیٹھیں اور تھانوں کی حدود میں جرائم میں کمی لانے اور اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے منصوبہ بندی کریں