ڈیفنس کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان کے جاں بحق ہونے کے واقعے میں 6 پولیس اہلکاروں کو گرفتار جبکہ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کرنے والے 2اہلکاروں بلال اور دانیال نے تھانے میں پیش ہوکر گرفتاری دے دی، فائرنگ کرنے والے دونوں اہلکار ایس ایس پی اے سی ایل سی کے گن مین ہیں۔
پولیس کے مطابق دونوں اہلکار سادہ کپڑوں میں پولیس پارٹی کے ساتھ چیکنگ کر رہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ انہی اہل کاروں نے کی۔ فائرنگ کے الزام میں گرفتار اہلکاروں کی تعداد 8ہوگئی،گرفتار اہلکاروں کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد کے پراسرار قتل کا معمہ حل ہوگیا ہے۔
ایس ایس پی جنوبی جاوید اکبر ریاض کے مطابق مقتول کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج ہےاور اعلیٰ پولیس حکام نے واقعہ کے بعد اے سی ایل سی کے 9 اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق انسپکٹر طارق محمود نے موقع پر پہنچ کر فائرنگ رکوائی تاہم پولیس اہلکاراس وقت تک فائرنگ کر چکے تھے،فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کی رپورٹ انسپکٹر طارق محمود نے حکام کو دی، اور پولیس اہلکاروں سے ہتھیار بھی واپس لے لیے گئے تھے۔
واقعے میں پولیس اب تک اے سی ایل سی کے 2انسپکٹر طارق محمود اور اظہر احسن رضوی سمیت6پولیس اہلکاروں غلام عباس،شہزاد،غلام عباس اورفواد خان کو گرفتار کرچکی ہےاور فائرنگ کرنے والے دواہلکاروں بلال اور دانیال نے تھانہ درخشاں میں پیش ہوکر گرفتاری دے دی۔
بلال اور دانیال ایس ایس پی اے سی ایل سی کے گن مین ہیں اور فائرنگ سے قبل اے سی ایل پولیس پارٹی کے ہمراہ چیکنگ کررہے تھے۔
کراچی پولیس کی جانب سے اب تک واقعہ میں ملوث 8پولیس اہلکاروں کوگرفتارکیاجاچکاہے جبکہ ایک انسپکٹر طارق رحیم تاحال مفرور ہے۔