Draft

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ محمد عبدالناصر کا سنٹرل جیل گوجر انوالہ کا دورہ

گوجرانوالہ 11 مئی
(بشیر باجوہ بیوروچیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ محمد عبدالناصر نے سنٹرل جیل گوجر انوالہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے جیل کی مختلف بیرکوں کا معائنہ کیا ‘ قیدیوں سے ان کے مسائل دریافت کئے اور ان کے حل کیلئے موقع پر احکامات جاری کئے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انجم رضا سید ‘ سینئر سول جج شفاقت علی‘ سینئر سول جج شبانہ حمید مغل اور جو ڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس محمد قمر ضیاء‘ کے علاوہ تمعلق محکموں کے افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عبدالناصر نے معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث 25 قیدیوں کو دس دس ہزار روپے کے ذاتی مچلکوں پر ضمانت پر رہاکرنے کا حکم دیا ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خواتین کی بیرک میں قائم ٹیوٹا کے زیراہتمام ووکیشنل ٹریننگ سنٹر کا معائنہ کیا ۔ سنٹر میں 14 ۔ خواتین کو کپڑوں کی سلائی کڑھائی جبکہ 12 خواتین قیدیوں کو میک اپ کی تربیت دی جا رہی ہے ۔ ایک خاتون قیدی سرور بی بی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے درخواست کی کہ وہ بے قصور ہے لہذا اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔ جس پر انہوں نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ خاتون کی درخواست انہیں بھجوا ئی جائے تاکہ اس پر کاروائی کی جا سکے۔ اس طرح انہوں نے قیدی بچوں کے لٹریسی سنٹر کا بھی دورہ کیا۔ جہاں پر 28 بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ13 قیدی بچے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ان سے پوچھا کہ ان کو جیل سٹاف سے کو ئی شکایت ہے تو بتائیں۔ قیدی بچوں نے بتایاکہ انہیں جیل سٹاف سے کو ئی شکایت نہیں۔ تاہم ایک قیدی بچے نے کہا کہ اسے ضمانت پر رہا کیا جائے جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے سپرنٹندنٹ جیل کو ہدایت کی کہ اس قیدی بچے کی ضمانت کی درخواست انہیں بھجوائی جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جیل کے ہسپتال اور کچن کا بھی معائنہ کیا۔ ہسپتال میں 32 قیدی زیر علاج تھے۔ انہوں نے قیدیوں سے علاج معالجے کی سہولیات سے متعلق دریافت کیا ۔ قیدیوں نے بتایاکہ علاج معالجہ کی سہولیات سے مطمئن ہیں تاہم ایک قیدی امانت نے درحواست کی کہ وہ بے گناہ ہے لہذا اسے ضمانت پر رہا کیاجائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ اس کی ضمانت کی درخواست انہیں بھجوا ئی جائے۔ کچن کے معائنہ کے دوران سپرنٹندنٹ جیل نے بتایاکہ قیدیو ں کو تین وقت کا کھانا دیا جا تا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button