ڈاکٹر روتھ فاؤ کے نقش قدم پر چلنے سے یہی دنیا جنت بن سکتی ہے۔قونصل جنرل ندیم احمد
منور علی شاہد بیوروچیف جرمنی
ہم کو ڈاکٹر روتھ فاؤ کے نقش قدم پر چلنے سے کسی اور جنت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی بلکہ یہی دنیا ہی جنت بن جائے گی
یہ بات جناب ندیم احمد قونصل جنرل فرینکفرٹ نے اپنی تقریر میں کہی، انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری صفوں میں فرشتہ صفت انسان داخل کئے ہیں تاکہ ہمارے معاشرے میں استحکام پیدا ہوسکے۔ڈاکٹر فاؤ نے اپنی زندگی کے انتہائی قیمتی56سال خدمت انسان کے لئے وقف کرکے انسانیت پر ایک بہت بڑا احسان کیا ہے۔ پاکستانی قونصل جنرل فرینکفرٹ ندیم احمد نے یہ باتیں انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹر روتھ فاؤ کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں پاکستانیوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہیں۔
اردو جرمن کلچر سوسائٹی جرمن فرینکفرٹ کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب سے اپنے اختتامی خطاب میں قونصل جنرل ندیم احمد نے کہا کہ ڈاکٹر فاؤ انسانیت کا ایک جیتا جاگتا مجسمہ تھیں ہر قسم کے مذہبی تفرقات سے بالا ہو کر انہوں نے انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنائے رکھا تھا
جناب ندیم احمد نے شاندار الفاظوں میں ڈاکٹر فاؤ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی غیر معمولی خدمات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک معمولی سے کلینک سے ایک بڑے ہسپتال بننے تک ان کے مشن سے پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے مریض شہریوں نے استعفادہ کیا۔ڈاکٹر فاؤ نے پاکستان کے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لئے مزید آگے بڑھیں اور جرمنی کے ہسپتالوں سے بھی تعاون حاصل کیا جس سے اس موزی بیماری کے خاتمہ میں بہت مدد ملی۔ندیم احمد نے اختتام پر کہا کہ ہم سب اس عظیم جرمن خاتون کے نقش قدم پر چلنے سے کسی اور جنت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی بلکہ یہی دنیا جنت بن جائے گی اور انسانیت اور پاکستان دونوں ہی ڈاکٹر روتھ فاؤ کے قرض دار رہیں گے اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے
اس سے پہلے اردو جرمن کلچر سوسائٹی فرینکفرٹ کے صدر عرفان احمد خاں نے اپنی تعارفی تقریر میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کی زندگی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے تقریب کے شرکاء کے سامنے ان کو بیان کیا انہوں نے کہا کہ خدمت انسانیت کا جو سفرانہوں نے1960میں شروع کیا تھا وہ بالاخر 10اگست2017 کوان کی وفات کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچا۔ مغرب سے مشرق کی طرف سفر کرنے والے مسیحا نے اپنی آرام گاہ کے لئے کراچی کا انتخاب کیا اور یہ ان کی پاکستان سے لازوال محبت کی عظیم مثال ہے۔
تقریب سے جرمن خاتون Freiin Kathrinaنے بھی جرمن زبان میں خطاب کیا جو کہ جرمن ادارہ Lepra ,Tuboklose Association wurzburg کی صدر تھیں اور پاکستان میں ڈاکٹر فاؤ اسی ادارہ کے ساتھ منسلک تھیں ۔تقریب میں ایک خاتون شاعرہ Ishrat Motto نے جرمن اور اردو زبانوں میں ڈاکٹر روتھ فاؤ بارے ایک جذباتی نظم سناکر شرکاء سے بھرپور داد حاصل کی جب کہ عمر باجوہ نے جرمن زبان میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کی زندگی بارے ایک دستاویزی فلم دکھائی جس میں ان کے بچپن سے لے کر وفات تک کے سفرکا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔تقریب میں فرینکفرٹ میں مقیم پاکستانی مرد و خواتین کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔