ڈان لیکس میں ، پرویز رشید، طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر سیکیورٹی لیک کے ذمہ دار قرار: نجی ٹی وی کا دعویٰ
کراچی (نیوز وی او سی آن لائن) نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈان لیکس کے معاملے کی تحقیقات مکمل کرکے بعد رپورٹ جمع کرادی گئی ہے ۔ تحقیقات کے بعد تین افراد سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی خان کو سیکیورٹی لیک کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جبکہ مریم نواز اور پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو کلین چٹ مل گئی ہے۔
نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ڈان لیکس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے۔ رپورٹ میں خبر چھاپنے والے ڈان کے صحافی سرل المیڈا سمیت دیگر شخصیات کے فون کالز اور باہمی رابطوں کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے صحافی سرل المیڈا سے 8 دفعہ فون پر رابطہ کیا جبکہ وہ ڈان کے ایڈیٹر سے بھی مسلسل رابطے میں تھے۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے بھی سرل المیڈا کو دو میسجز کیے جبکہ وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی سرل سے تین دفعہ فون پر بات چیت کی۔ تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے والے گواہان میں سے کسی نے بھی مریم نواز یا فواد حسن فواد کے خلاف گواہی نہیں دی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرل المیڈا کو پرویز رشید نے اپنے دفتر میں بلایا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی خان کے ساتھ مل کر قومی ایشو سے متعلق خبر کا ڈرافٹ تیار کیا تھا۔ اس لیے یہ تینوں افراد ہی سیکیورٹی لیکس کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستانی انگریزی اخبار ڈان کے صحافی سرل المیڈا نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اجلاس کے دوران سول قیادت کی عسکری قیادت سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے تکرار ہوئی ، سول قیادت نے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ہم ان لوگوں کو گرفتار کرتے ہیں لیکن ملٹری اسٹیبلشمنٹ ان کی مدد کو آجاتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر دباﺅ کا سامنا ہے۔
یہ خبر لیک ہونے کے بعد ملٹری قیادت نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید سے استعفیٰ لے لیا گیا جبکہ پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی خان کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور معاملے کی تحقیقات کرنے کیلئے 7 نومبر 2016 کو سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی۔ سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ، ملٹری انٹیلی جنس(ایم آئی) اور انٹر سروسز انویسٹی گیشن (آئی ایس آئی) سے ایک ایک رکن شامل کیا گیا جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، جبکہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کو کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا اور اس کمیٹی کے باقی 3 ارکان میں پنجاب کے محتسب اعلیٰ نجم سعید، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور شامل تھے۔