چین کی امریکا کو تجارتی جنگ پر سخت تنبیہ
کراچی(نیوزڈیسک)چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے تجارتی پابندیوں اور نئے درآمدی محصولات کو نافذ کرنے پر اصرار کیا تو دونوں ملکوں کےمابین تجارتی مذاکرت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔بیجنگ کے مطابق ایسی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ نہیں ہوگا ۔ اتوار کو یہ بیان امریکی وزیر تجارت ولبر راس کی قیادت میں وفد کی چین کے اعلیٰ اقتصادی امور کے عہدیدار نائب وزیر اعظم لیو ہی سے ایک اور ملاقات کے بعد سامنے آیا جس میں چین کے اس عہد پر بات ہوئی جس کے مطابق بیجنگ زیادہ امریکی اشیا ء خرید کر امریکا کے ساتھ تجارتی عدم تواز ن کم کر سکتا ہے۔امریکا نے کچھ روز پہلے ہی چینی مصنوعات پر پچاس ارب ڈالرکے اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔دوسری جانب جی سیون ممالک نے بھی امریکا کی جانب سے ایلومینیم اورا سٹیل پر درآمدی محصولات میں اضافے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔امریکا کے قریبی اتحادی ملکوں کے وزراء خزانہ نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے دھات کی درآمدی ٹیرف پر غصے اور تنقید کا اظہار کیا جبکہ کینیڈا میں تین روز تک جاری رہنےوالی ان کی کانفرنس بے نتیجہ رہی۔امریکی وزیرخارجہ اسٹیون منوچن گروپ 7 کے اپنے ہم منصبوں کے اضطراب کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے جو امریکا کی طرف سے اسٹیل کی درآمد پر 25فیصد اور ایلومینیم کی درآمد پر دس فیصد ڈیوٹی عائد کیے جانے پر نالاں تھے۔ دریں اثناء عالمی فضائی کمپنیوں نے دنیا بھر میں تجارت کے موضوع کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی سے خبردار کیا ہے۔ جرمن ریڈیو کے مطابق انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس صورتحال سے ہوابازی کی صنعت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس بیان کے مطابق ہوابازی کی صنعت افراد اور سامان کے لیے کھلی سرحدوں پر انحصار کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تجارت میں کمی، مسافروں کی کمی کی جانب مائل ہو گی اور یہ عالمی تجارت کے لیے ایک بری خبر ہو گی۔ واشنگٹن نے حال ہی میں میکسیکو، کینیڈا اور یورپی یونین پر یہ ڈیوٹی عائد کی تھی۔کینیڈا کے وزیر خزانہ بل مورنیو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ یہ اقدام دراصل ہماری معیشت کو مدد دینے کے لیے سازگار نہیں، یہ درحقیقت تباہ کن ہیں، اور یہ تمام چھ ملکوں کا خیال ہے اور انھوں نے منوچن کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کر دیا ہے۔”کینیڈا کی طرف سے جاری کیے ایک بیان میں کہا گیا کہ جی سیون کے وزراء خزانہ اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ ہفتے گروپ کے سربراہ اجلاس میں ٹیرف کے معاملے پر "فیصلہ کن اقدام کی ضرورت ہے۔