چین کا خفیہ شہر ’404‘ جس میں رہنا تو دور لوگ پاس سے گزرنے سے بھی گھبراتے ہیں، آخر اس میں ایسا کیا ہے اور یہ عجیب و غریب نام کیوں رکھا گیا؟
بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کے صحرائے گوبی کے ویران ترین حصے میں ایک شہر واقع ہے، لیکن یہ اس قدر اجڑا ہوا اور بھیانک ہے کہ اسے شہر آسیب کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ کبھی یہاں بھی خوب رونق ہوا کرتی تھی اور زندگی کی چہل پہل دیکھنے کو ملتی تھی لیکن بالآخر یہ ایسا ویران ہوا کہ اب کوئی اس کی جانب رخ کرنے کا تصور بھی نہیں کرتا۔
اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق اس شہر میں چین نے اپنا پہلا ایٹم بم بنایا اور سرد جنگ کے دوران متعدد ایٹمی تجربات بھی اسی شہرمیں کئے گئے۔ شہر کی بلند وبالا عمارتیں ا ور کشادہ سڑکیں تو اب بھی باقی ہیں مگر اب یہاں کسی انسان کا نام ونشان نہیں۔ خوردرو جھاڑیوں اور جنگلی پودوں نے مکانوں کو ڈھانپ لیا ہے جبکہ بڑی بڑی سرکاری عمارتیں خوفناک کھنڈروں میں بدل گئی ہیں۔ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے لئے بنائی گئی فیکٹریوں میں چھوڑی گئی مشینیں اب بھی پڑی ہیں۔
یہاں ایٹمی سائنسدان، تحقیق کار اور دیگر عملہ و کارکن ہزاروں کی تعداد میں رہتے تھے۔شہر کے مرکز میں ایک پارک بھی موجود ہے جبکہ چڑیا گھر کے خالی پنجرے بتاتے ہیں کہ کبھی یہاں جانور بھی موجود رہے ہوں گے۔ شہر میں بڑے بڑے ہوٹل، ہسپتال، ڈاکخانے، پولیس سٹیشن اور پاورپلانٹ کے دیوقامت کولنگ ٹاور ماضی کی شان و شوکت کی یادگار ہیں۔ ان سب کے بیچوں بیچ کمیونسٹ پارٹی کے رہنما چیئرمین ماؤزے تنگ کا مجسمہ نسب ہے، جو اب بھی ویران شہر کی نگرانی کرتا نظر آتا ہے۔
اس پر اسرار شہر کا نام بھی بے حد عجیب ہے۔ اسے "404” کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ دراصل جب یہاں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری شروع کی گئی تو اس کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا۔ چینی نقشوں میں آج بھی اس شہر کا نام ونشان نہیں ہے۔ جب چینی حکومت نے 1958ء میں یہاں ملک کی پہلی ایٹمی پروڈکشن فیکٹری کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا تو اس شہر کی بنیاد پڑی۔ اسے ایک راز رکھنے کے لئے عام شہروں جیسے کسی نام کی بجائے 404کا نام دے دیا گیا، کیونکہ اس کا رقبہ 400 مربع کلومیٹر تھا