چینی باشندوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھارت ملوث ہے، احسن اقبال
نیویارک: وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو نے تسلیم کیا ہے کہ بھارت نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لئے نیٹ ورک تیار کررکھا ہے اس لئے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ کراچی میں چینی باشندوں کی ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس میں مختلف دھڑے موجود ہیں جو اپنی اپنی پسند کے بل متعارف کراتے رہتے ہیں لیکن ہماری جو امریکہ کی انتظامیہ سے بات چیت ہوئی ہے اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ امریکا پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی امداد نہیں روکے گا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ خطے میں امن کے حوالے سے امریکا اور پاکستان دونوں برابر کی اہمیت کے حامل ہیں اور بالخصوص افغانستان میں امن کی کوششوں میں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو امریکا کا مددگار ثابت ہوسکتا ہے لہذا دونوں ممالک کو ایک دوسرے پر تنقید کرنے کے بجائے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے
افغان صدر اور امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان حکومت غلط بیانی کررہی ہے کہ انہیں جو لوگ سپرد کئے گئے وہ دہشت گرد نہیں بلکہ عام افغان پناہ گزین تھے جب کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی اپنی رپورٹ ہے کہ امریکا اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ افغانستان کے 50 فیصد علاقے انتہا پسندوں کے کنٹرول میں ہے تو پھر ایسے میں دہشت گردوں کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔
کراچی میں چینی باشندوں کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت سی پیک منصوبے سے بلاوجہ خائف ہے، پاکستان میں گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کا بیان ہمارے مؤقف کی تائید کرتا ہے، بھارتی جاسوس نے بھی اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لئے دہشت گرد نیٹ ورک تیار کررکھا ہے اور اس حوالے سے بھارتی حکومت نے بھاری بجٹ بھی مختص کررکھا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی چینی باشندوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی لگتی ہے اور کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، اس طرح کے بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں سے پاک چین دوستی کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط ہو گی، ہم نے سی پیک کو لاحق سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر سکیورٹی کے لیے تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ایک خصوصی فورس تیار کی ہے۔