پی ٹی آئی اپنا انقلابی نظریہ بھلا بیٹھی ہے، فوزیہ قصوری
پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما فوزیہ قصوری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنا انقلابی نظریہ بھلا بیٹھی ہے ،اب یہ اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر گامزن ہے۔
پارٹی قیادت کے فیصلوں سے ناراض رہنمانے اپنے اخباری مضمون میں لکھا کہ ن لیگ اور پی پی کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہیں کیونکہ اس کا مستقبل ایک شخص کی قسمت سے جڑا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو ایک ادارہ نہ بنائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ جماعت اب ایک شخصیت کے گرد موجود گروہ بن چکی ہے ۔
فوزیہ قصوری نے مزید کہا کہ دوہزار گیارہ میں پی ٹی آئی ایک انقلابی نظریے کے ساتھ سڑکوں پر نکلی لیکن کچھ ناقابل بیان واقعات رونما ہوئے اور اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر چل نکلی،ن لیگ اور پی پی کی قیادت برقرار رہے کیونکہ وہاں موروثی سیاست ہے لیکن پی ٹی آئی میں جمہوریت یا کوئی اور نظام نہیں جو اس کے جلد خاتمے کی وجہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ پارٹی حامیوں کو پارٹی چیئرمین نے یہ یقین دہانی کراتی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کو شوکت خانم کی طرز پر ادارہ بنائیں گےلیکن جب الیکٹوریٹ نے خیال کیا کہ پی ٹی آئی غریب و متوسط طبقے کی جماعت ہے تو ہم نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مفاد پرست اپنی پارٹی میں جمع کرانا شروع کردیے۔
فوزیہ قصوری نے 2013ء کے الیکشن میں ناکامی کا تذکرہ یوں کہ قیادت یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ انتخابات میں کامیابی کےلئے یہ سیاستدان ضروری ہیں لیکن اندرونی اختلافات کے سبب پارٹی الیکشن ہار گئی۔
پارٹی قیادت سے ناراض رہنما نے یہ بھی لکھا کہ پی ٹی آئی کو ادارہ بنانے میں ناکامی نے ملک بھرمیں کارکنوں کو بد دل کیا ، پنجاب میں پی پی اور سندھ میں ایم کیوایم کے خلا کو پرکرنے میں ناکامی نے معاملات مزید خراب کیے،ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک ایسی قیادت جس کی زیادہ ترسیاسی حکمت عملی کا دارومدار عدلیہ پر ہے، اس نے اپنی پارٹی کے آئین کو مکمل نظرانداز کیا ۔
انہوں نے یہ بھی تحریر کیا کہ ٹکٹ سے لے کر پارٹی پوزیشنز تک ہر چیز کا فیصلہ فرد واحد کرتا ہے،مرکزی مجلس عاملہ کی حیثیت ربر اسٹیمپ جیسی ہے، بنی گالا کے ان دربانوں کی جانب عمران خان کا جھکاو کسی بھی طرح پارٹی کے مفاد میں نہیں،پارٹی چیئرمین کو اب سمجھنا ہوگا کہ ان ارب پتی افراد نے فراہمی انصاف کے لیے کھڑی کی گئی ہماری تحریک کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ ہم کون ہوتے ہیں کہ ووٹرز کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو اپنائے جب کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ بے ہنگم ہجوم کی طرح سیاسی مخالفین کی کردار کشی کریں ۔