پہلے ہاتھ بندھے تھے, شکست نہیں کھائی لیکن اب؟, آصف زرداری کے اعلان نے ہلچل مچادی
لاہور، اسلام آباد ( نامہ نگار) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن کا وقت قریب ہے،پچھلی دفعہ ہم پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں لیکن اس دفعہ کوئی ہتھکڑی نہیں، ہم میدان میں نکل کر مقابلہ کریں گے، پیپلز پارٹی نے پنجاب سے کبھی شکست نہیں کھائی البتہ آر او الیکشن سے شکست ضرور کھائی ہے، آر او الیکشن پہلے بھی ہوئے تھے اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ اتوار کے روز سابق صدر آصف علی زرداری سینئر پارٹی رہنماءعزیز الرحمان چن کی رہائش گاہ آئے جہاں انہوں نے کارکنوں سے خطاب بھی کیا، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کارکنوں کا ولولہ، جوش دیکھ کر پتہ لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور کارکن دوبارہ ایک مقابلے کیلئے تیار ہیں، پچھلی دفعہ ہم پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں لیکن اس دفعہ کوئی ہتھکڑی نہیں، میں خود اور بلاول میدان میں ہیں، آپ کی بیٹیاں میدان میں ہیں، ہم سب ساتھ نکل کر میدان میں مقابلہ کریں گے اور ان کو پتہ چل جائے گا کہ الیکشن کسے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا وقت آنے والا ہے، ان دوستوں کو اور آپ کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی بھی شکست نہیں کھائی۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے کبھی شکست نہیں کھائی البتہ آر او الیکشن سے شکست ضرور کھائی ہے، آر او الیکشن پہلے بھی ہوئے تھے اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پاس پیپلز پارٹی کا ایک وفد بھیجیں گے جو مذاکرات کرے گا کہ کس طرح پورے پاکستان بالخصوص پنجاب اور شہر لاہور میں صاف اور شفاف الیکشن کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنوں کا ولولہ بھی دیکھا ہے اور قربانیاں بھی یاد ہیں، آج شہیدوں کی بہنیں یہاں موجود ہیں، میں نے وہ دن بھی دیکھے کہ جب بی بی آیا کرتی تھیں تو پورا لاہور بند ہو جایا کرتا تھا، اب بھی ایسا ہی ہو گا، ہم جب نکلیں گے تو پورا لاہور بند ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا پرانا نعرہ ہے کہ بھٹو دے نعرے وجن گے لیکن اب ساتھ ملا لیں بھٹو دے نعرے وجن گے، پیٹو سارے نچن گے، بھجن گے۔ ایک زرداری سب پہ بھاری نہیں بلکہ ایک زرداری سب سے یاری کا نعرہ لگائیں۔ سابق صدرِ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے اور علاقائی امن کے لئے یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحدوں کی مینجمنٹ باہمی مشاورت سے کی جائے۔ سرحدوں کومشاورت سے باقائدہ طریقے سے محفوظ بنا نے ہی سے ایک دوسرے پر سرحدوں کے پار سے دہشتگردوں کی مداخلت کے الزامات کا خاتمہ ہو سکے گا اور انہیں الزامات کی وجہ سے پاکستان اور برادر پڑوسی ملک افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ سابق صدر نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بات کہی جن میں کہا گیا ہے کہ باجوڑ اور مومند ایجنسیوں میں افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ حال میں دونوں ممالک کے درمیان تعلاقات بہت خراب ہو گئے ہیں اور کہا کہ دونوں ملک عدم اعتماد اور شک کی فضا ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کریں۔ سرحدوں کی باہمی مشاورت سے مینجمنٹ کا معاملہ بہت تاخیرکا شکار ہو چکا ہےاور اب اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے۔ اس بارے فیصلے میں تاخیر ایک بحران کو دعوت دینا ہے۔ سابق صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ باڑ لگانے کا خیر مقدم وہ سب لوگ کریں گے جو عسکریت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور الزامات کا سلسلہ بند ہو جائے گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ حسین حقانی پروفیشنل ڈپلومیٹ نہیں تھے، ان سے صرف ایک کام لینا تھا جو لے لیا۔ لوگ چھوٹے چھوٹے فائدوں کے لئے پاکستان کو دھوکہ دے جاتے ہیں اور انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ کیا کر رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ حسین حقانی اور ان کی بیگم کے امریکہ میں کافی تعلقات تھے، حسین حقانی ان تعلقات کے لئے محترمہ بے نظیر شہید کا نام بھی استعمال کرتے تھے، میں نے حقانی سے یہ کام لینا تھا کہ اس وقت کے سیکرٹری آف سٹیٹ نیگرویونئے پرویز مشرف کا فون رسیو نہ کریں اور ایسا ہی ہوا۔ یوسف رضا گیلانی نے ویزوں کے معاملے کی وضاحت کر دی ہے۔ وزیراعظم اگر خط لکھتا ہے تو وہ ایک طریقہ کار کے تحت آگے بھیجا جاتا ہے۔ فارن آفس اور وزارت داخلہ سے ہو کر خط آگے جاتا ہے۔ سفارتخانوں میں صرف ایک سفارتکار ہی فارم پر سائن نہیں کرتا بلکہ وہاں دیگر فورسز کے نمائندے بھی بیٹھتے ہیں جو تمام معاملات کو چیک کرتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے ک ہ سنسنی خیز خبر بنا کر ایک اور کتاب لکھنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ مجھ پر مقدمات بنائے گئے تو سامنا کروں گا یہ میرے لئے نیا نہیں ہے ایسے مراحل سے گزرتا رہا ہوں۔ آئینی طور پر بلوچستان کو اب تمام صوبائی وسائل، تمام حقوق حاصل ہیں۔ دوبارہ حکومت کا موقع ملا تو بلوچستان کا بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی حل کروں گا۔ میرے پاس آئیڈیا موجود ہے کہ کیسے زمینوں تک پانی پہنچانا، زرخیز بنانا اور پھر غریب عوام میں تقسیم کرنا ہے۔ چھوٹی ذہنیت والوں نے ریکوڈک منصوبہ کو آگے نہ بڑھنے دیا اور ملک کو جرمانہ بھی دینا پڑا۔ اسی طرح بجلی کی فراہمی کیلئے آنے والے جہاز کو بھی روک دیا گیا اس پر بھی جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، اسی طرح کے معاملات پر بات کرنے کے لئے الگ فورم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی میں مرضی کے حلقے بنوانے کے لئے آبادی کو ادھر ادھر منتقل کیا جاتا رہا، ان معاملات میں بعض فورسز اور ادارے ملوث رہے تاہم اب انہیں غلطی کا احساس ہو گیا ہے۔ اس بار الیکشن میں پی پی بہتر نتائج دے گی۔ وزیراعظم نوازشریف کو سندھ کی یاد تھوڑی دیر سے آئی ہے ان کے اعلان کردہ تمام ترقیاتی منصوبے محض افسانہ ہیں۔ حکومت نے الیکشن کا اچانک اعلان کر دیا تو بھی ہم تیار ہیں ہمارے پاس پہلے سے امیدوار موجود ہیں کیونکہ انہیں ہروایا گیا تھا وہ ہارے نہیں تھے۔ بلاول بھٹو پارٹی کی تنظیم نو کر رہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میرے تینوں بچے سیاست میں آئیں کیونکہ یہ لڑائی پاکستان کی لڑائی ہے پاکستان کے لئے بھٹو اور بی بی بینظیر نے جان قربان کی۔ آفتاب شیر پاﺅ سے سیاسی اتحاد ہو سکتا ہے کیونکہ سیاست میں دروازے بند نہیں کئے جاتے۔ پچھلی بار دو جج صاحبان کی وجہ سے الیکشن کمپئن کی سربراہی نہ کر سکا ورنہ آئین میں کہیں درج نہیں کہ صدر غیر سیاسی ہوتا ہے۔ کے پی کے میں اس بار پیپلزپارٹی کا تول تھوڑا مختلف ہو گا، اے این پی سے دوستی اور مراسم ہیں مولانا فضل الرحمن سے پیار اور دلی لگاﺅ ہے۔ اگلے الیکشن میں سیاسی اتحاد کیلئے پنجاب میں سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ الیکشن میں ملک بھر میں جنرل الائنس ہو گا۔ پاکستان کی مضبوطی کے لئے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا تاہم بدقسمتی سے بعض دوست انتہا پر چلے گئے ہیں۔