پولینڈ میں ججز کی تقرری کا اختیار صدر کو دینے کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے
وارسا: پولینڈ میں حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے خلاف ہزاروں افراد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور متنازع بل واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پولینڈ میں حکمران جماعت کی طرف سے عدالتی نظام میں اصلاحات کا پیش کردہ بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج شروع ہوگیا ہے۔حکومتی بل میں اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کااختیار پارلیمان اور صدرکو دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے اگر یہ بل پاس ہوجاتا ہے تو عدالتوں میں ججز کی تعیناتی پارلیمان اور صدر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔
عدالتی اصلاحات کے حکومتی بلوں کے خلاف دارالحکومت وارسا سمیت درجنوں شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔مظاہرین نے آزاد عدلیہ،آزاد الیکشن اور آزاد پولینڈ کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی بل ملکی آئین کے سراسر خلاف ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی مذکورہ بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس قسم کے بل سے 40فیصد ججز کو جبری طور پر رٹائرکرنا یورپی یونین کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا۔
پولینڈ کے صدر نے اندرزج ڈوڈا نے رواں سال جولائی میں اسی نوعیت کے ایک بل کی حمایت کی تھی جس کی اپوزیشن کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے مخالفت کرتے ہوئے اس پرنظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ۔مخالفین کا کہنا تھا کہ صدر کا یہ اقدام قانون کی بالادستی کے لیے خطرناک ہے۔
صدر اندرزج ڈوڈا نے ان دو بلوں کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے تحت سینئر ججز کی تقرر ی کا اختیار وزیرقانون کو دیا گیا تھا۔