Draft

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صوبہ بھر کے 36اضلاع، 144تحصیلوں میں 700 فوڈ سیفٹی ٹیمیوں کا بیک وقت کریک ڈاؤن

گوجرانوالہ :-
(بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
پنجاب کے عوام ایک لاکھ 15ہزار لیٹر ناقص دودھ پینے سے بچ گئے
صوبہ بھر میں بیک وقت کاروائی، گوجرانوالہ کے داخلی راستوں پر ناکے لگا کر18ہزار لیٹر دودھ تلف
ناقص دودھ درینہ مسئلہ،واحد حل پاسچرائزیشن اورکھلے دودھ پر مکمل پابندی ہے ۔ ڈی جی فوڈ اتھار ٹی
پاسچرائزیشن قانون پاس ہو چکا، 5سال میں کھلے دودھ پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔نو رالامین مینگل
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صوبہ بھر کے 36اضلاع، 144تحصیلوں میں 700 فوڈ سیفٹی ٹیمیوں نے بیک وقت کریک ڈاؤن کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تمام شہروں میں غیر معیاری دودھ کے خلاف کاروائی کی اور شہر وں کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکے لگا کر مجموعی طور پر ایک لاکھ 15ہزار لیٹر ناقص دودھ موقع پر تلف کر دیا ۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ راولپنڈی کے داخلی راستوں پر ناکے لگا کر19ہزار لیٹر ناقص دودھ تلف کیا گیا۔ دودھ کے تمام ٹیسٹ موقع پر کیے گئے اور گاڑھا کرنے والے کیمیکل ، پانی اور دیگر اجزاء کی ملاوٹ پر غیر معیاری دودھ تلف کیا گیا۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ700کے قریب فوڈ سیفٹی ٹیموں نے خصوصی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لاہور سے رحیم یار خان، راجن پور سے اٹک تک ناکے لگا کر دودھ سپلائی کرنے والی تمام گاڑیوں کی چیکنگ کی ۔ گاڑیوں میں موجود دودھ کا موقع پر ٹیسٹ کیا گیا، لیکٹومیٹر ریڈنگ معیار کے مطابق نہ آنے اوردودھ گاڑھا کرنے کے لئے ،یوریا،امونیا ، فارملین ، پانی اور کیمیکل کی موجودگی کی وجہ سے مجموعی طور پر صوبہ بھر میں ایک لاکھ 15ہزار لیٹر ناقص دودھ موقع پر تلف کیا گیا۔۔ قصور، شیخوپورہ،اوکاڑہ سمیت لاہور ڈویژن کے تمام اضلاع میں علی الصبح کاروائیاں عمل میں لائی گئیں ۔اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل کا کہنا تھا کہ ناقص دودھ کی سپلائی کے خلاف معمول کی کاروائیوں سے ہٹ کر ایکشن لیا جا رہا ہے ۔ناقص دودھ درینہ مسئلہ ہے جس کاواحد حل پاسچرائزیشن ہے ۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی پاسچرائزیشن قانون پاس کر چکی ہے اور آنے والے 5سال کے عرصے میں کھلے دودھ پر مکمل بندی عائد کر دی جائے گی اور ملاوٹ سے پاک معیاری دودھ پیکنگ میں دستیاب ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button