ایڈیٹرکاانتخاب

پشاور، حکومت بیٹے کے مقدمے میں وکیل کرنے کیلئے مدد کرے ، مشال خان کے والد کا مطالبہ

پشاور 24 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ہم ایسے وکیل چاہتے ہیں جو آخر تک ہمارے ساتھ چلیں، کریمنل مقدمات کے ماہر ہوں، جو آخر تک نہ ڈگمگائیں اور جو ہری پور سے ہوں، محمد اقبال
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی باچہ خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے جانے والے طالب علم مشال خان کے والد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کے مقدمے میں وکیل کرنے کے لیے مدد کرے۔ برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشال خان کے والد محمد اقبال نے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کی مالی مدد سے اپنی مرضی کے جرائم کے شعبے کے دو ماہر وکیل کرنا چاہتے ہیں۔
محمد اقبال کا کہنا تھا ‘پشاور اور دیگر مقامات سے وکیل اپنے خرچے سے آ تو رہے ہیں لیکن ہم ایسے وکیل چاہتے ہیں جو آخر تک ہمارے ساتھ چلیں، کریمنل مقدمات کے ماہر ہوں، جو آخر تک نہ ڈگمگائیں اور جو ہری پور سے ہوں۔مشال خان کے والد محمد اقبال اب تک کی عدالتی کارروائی سے بظاہر مطمئن دکھائی دے رہے ہیں اور شاید دو تین ماہ میں مقدمے کی کارروائی مکمل کر لی جائے گی لیکن انہیں لگتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کی موجودگی میں شاید ایسا ممکن نہ ہو۔
محمد اقبال نے ماضی میں بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ ان کی بیٹیاں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس پر بھی ابھی تک کسی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے ان کی دونوں بیٹیاں تعلیم جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔محمد اقبال نے بتایا ‘ہمیں کسی جانب سے کوئی دھمکی نہیں لیکن خدشات ضرور ہیں جس کی وجہ سے میری دونوں ٹاپ کرنے والی بچیاں اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پا رہی ہیں اور گھر پر بیٹھی ہیں۔
‘محمد اقبل کا کہنا ہے کہ ان کا مشال اب واپس نہیں آسکتا، اس کا انہیں ادراک ہے لیکن یہ مقدمہ ان کے بقول حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا "مشال واپس نہیں آسکتا لیکن جو مشال پاکستان کے ہر گھر میں ہے، اس کے تحفظ کی ضمانت حکومت دے۔ اس سے پاکستان کا چہرہ روشن ہو جائے گا۔’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button